سدھو موسے والا: زندگی، گلوکاری، سیاست اور المناک موت کی مکمل داستان

0

تعارف: سدھو موسے والا کون تھا؟

سدھو موسے والا، جس کا اصل نام شبھدیپ سنگھ سدھو تھا، بھارت کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والا ایک مشہور پنجابی گلوکار، نغمہ نگار، ریپر اور سیاستدان تھا۔ وہ 11 جون 1993 کو پنجاب کے ضلع مانسا کے ایک چھوٹے سے گاؤں موسہ میں پیدا ہوا۔ سدھو موسے والا کا نام صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے پنجابیوں اور موسیقی کے شوقینوں کے دلوں میں گھر کر گیا۔ اس نے اپنی طاقتور آواز، منفرد شاعری اور بے باک انداز سے عالمی شہرت حاصل کی۔

سدھو موسے والا کی زندگی بظاہر کامیابیوں سے بھری ہوئی تھی لیکن حقیقت میں وہ تنازعات، دشمنیوں اور سیاست کی کالی دنیا کا بھی شکار رہا۔ 29 مئی 2022 کو اس کا قتل کر دیا گیا، جو کہ اس کے مداحوں کے لیے ایک صدمہ انگیز خبر تھی۔ آج بھی اس کی موت کے بعد لوگ اس کے گانوں اور الفاظ کو زندہ رکھتے ہیں۔


ابتدائی زندگی اور بچپن

سدھو موسے والا کا تعلق ایک عام پنجابی کسان گھرانے سے تھا۔ اس کے والد بَلکَوَر سنگھ کھیتی باڑی کرتے تھے جبکہ والدہ چرنجیت کور پنچایت میں سرپنچ رہ چکی تھیں۔ چھوٹے سے گاؤں موسہ میں پرورش پانے والے شبھدیپ سنگھ کو بچپن ہی سے موسیقی اور گانے کا شوق تھا۔

ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے اسکول سے حاصل کرنے کے بعد اس نے انجینئرنگ کی تعلیم کے لیے گرو نانک ڈیو انجینئرنگ کالج لدھیانہ میں داخلہ لیا۔ تعلیم کے دوران ہی وہ موسیقی کے قریب تر ہوتا گیا۔


تعلیم اور کینیڈا کا سفر

انجینئرنگ مکمل کرنے کے بعد سدھو موسے والا مزید تعلیم کے لیے کینیڈا گیا۔ وہاں اس نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ کینیڈا میں ہی اس کا موسیقی سے عملی تعلق بڑھا اور اس نے مختلف مشاعروں اور گلوکاری کے مقابلوں میں حصہ لیا۔

یہ کینیڈا کا ہی دور تھا جب سدھو نے ریپ اور ہپ ہاپ کو پنجابی موسیقی کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی، جس نے بعد میں اس کو منفرد پہچان دی۔


موسیقی میں داخلہ اور پہلا گانا

سدھو موسے والا نے سب سے پہلے 2017 میں اپنا گانا “So High” ریلیز کیا جو کہ وائرل ہوگیا۔ اس گانے نے اسے نہ صرف بھارت بلکہ برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ میں بسنے والے پنجابی کمیونٹی میں بھی شہرت کی بلندی پر پہنچا دیا۔

یہ گانا اس کے لیے سنگِ میل ثابت ہوا۔ اس کے بعد اس نے ایک کے بعد ایک ہٹ گانے دیے جنہوں نے اس کو پنجابی میوزک انڈسٹری میں “لیجنڈ” بنا دیا۔


شہرت کی بلندی اور بڑے گانے

So High

یہ گانا سدھو کے کیریئر کا سب سے اہم آغاز تھا۔ پنجابی ریپ کے انداز میں گایا گیا یہ گانا نوجوانوں کی زبان پر چھا گیا۔

295

یہ گانا بھارتی آئین کی دفعہ 295 پر مبنی تھا، جس میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر سزا کی بات کی گئی ہے۔ سدھو موسے والا نے اس گانے کے ذریعے اظہارِ رائے کی آزادی اور سیاسی منافقت پر روشنی ڈالی۔

Legend

اس گانے میں سدھو نے اپنی شناخت اور اپنی زندگی کے فلسفے کو بیان کیا۔ یہ گانا اس کی پہچان بن گیا۔

Old Skool

یہ گانا سدھو موسے والا اور نِندہ ہُنڈل کی کولیبوریشن تھا جو ہر پنجابی شادی اور محفل کا حصہ بن گیا۔


سدھو موسے والا اور پنجابی کلچر

سدھو موسے والا کے گانوں میں دیسی پنجابی کلچر، دیہی زندگی، روایات اور پنجابی نوجوانوں کے جذبات جھلکتے تھے۔ وہ صرف ایک گلوکار نہیں بلکہ پنجابی کلچر کا ترجمان تھا۔


تنازعات اور مقدمات

سدھو موسے والا کی زندگی تنازعات سے خالی نہیں تھی۔

  • اس پر الزام لگا کہ وہ اپنے گانوں میں ہتھیاروں اور تشدد کو پروموٹ کرتا ہے۔
  • کئی مقدمات درج ہوئے لیکن وہ ہر بار مداحوں کے زور پر اور اپنی شہرت کی وجہ سے ان الزامات سے بچ نکلتا۔
  • پولیس کے ساتھ ویڈیوز لیک ہونے کے بعد بھی اس پر تنقید ہوئی۔

سیاست میں داخلہ اور کانگریس پارٹی

سدھو موسے والا نے 2021 میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پنجاب اسمبلی کا انتخاب لڑا۔ اگرچہ وہ کامیاب نہ ہوسکا لیکن اس کے سیاست میں آنے سے اس کی شہرت اور بڑھ گئی۔


قتل کی المناک خبر اور اس کے محرکات

29 مئی 2022 کو پنجاب کے ضلع مانسا میں سدھو موسے والا کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ حملہ آوروں نے اس پر 30 سے زائد گولیاں چلائیں۔

اس قتل کے پیچھے گینگ وار اور ذاتی دشمنیوں کو وجہ بتایا جاتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق لارنس بشنوئی گینگ اور گولڈی برار نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی۔


عوامی ردعمل اور عالمی سطح پر سوگ

سدھو موسے والا کی موت پر نہ صرف پنجاب بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے پنجابیوں نے شدید غم اور دکھ کا اظہار کیا۔ لاکھوں لوگ اس کے جنازے میں شریک ہوئے۔ سوشل میڈیا پر #JusticeForSidhuMooseWala ٹرینڈ کرتا رہا۔


سدھو موسے والا کا ورثہ (Legacy)

سدھو موسے والا نے کم عمری میں جو شہرت حاصل کی وہ کسی کے حصے میں شاذ ہی آتی ہے۔ اس نے پنجابی میوزک کو عالمی سطح پر پہنچایا۔ اس کی شاعری، انداز اور گانے آج بھی لاکھوں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔


نتیجہ: ایک ناقابلِ فراموش شخصیت

سدھو موسے والا صرف ایک گلوکار نہیں بلکہ ایک تحریک تھا۔ وہ پنجابی زبان، کلچر اور نوجوانوں کے جذبات کی آواز تھا۔ اس کی زندگی مختصر رہی لیکن اثرات ہمیشہ باقی رہیں گے۔

تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ وزٹ کریں: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل جوائن کریں: یہاں کلک کریں اور جوائن کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *