You are currently viewing “ہیروشیما کے وہ بچے جو راکھ بن گئے — لیکن ان کے جوتے باقی رہ گئے”
ساداکو ساساکی — وہ جاپانی بچی جس کی خاموش دعا نے دنیا کو امن کا پیغام دیا۔

“ہیروشیما کے وہ بچے جو راکھ بن گئے — لیکن ان کے جوتے باقی رہ گئے”

ایٹم بم، ایک بچی، اور وہ کاغذی پرندے جو دنیا کو ہلا گئے

✍️ تحریر: رانا علی فیصل

📌 تعارف

تاریخ میں کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو صرف چند لمحوں میں لاکھوں زندگیاں نگل لیتے ہیں، اور پھر بھی دنیا انہیں “جنگی ضرورت” کہہ کر جواز دیتی ہے۔
6 اگست 1945 کو جاپان کے شہر ہیروشیما پر امریکہ نے ایٹم بم گرایا — انسانیت کی تاریخ کا سب سے سیاہ دن۔

یہ مضمون ایک ایسی ننھی بچی کی سچی کہانی پر مبنی ہے، جس نے اس تباہی کے بعد “امن” کی دعا کرتے ہوئے جان دے دی، اور پیچھے چھوڑ گئی کاغذی پرندے اور ایک ایسا پیغام جو آج بھی پوری دنیا کو جھنجھوڑتا ہے۔


☢️ ہیروشیما پر ایٹمی حملہ — انسانیت کی تباہی

ہیروشیما جاپان کا ایک پرامن شہر تھا۔
6 اگست کی صبح سورج کی روشنی میں نہایا ہوا تھا، جب امریکی طیارے نے “Little Boy” نامی ایٹم بم گرایا۔
43 سیکنڈ بعد، پورا شہر آگ کا گولا بن گیا۔

تقریباً 1 لاکھ 40 ہزار لوگ فوراً جاں بحق ہو گئے۔
انسانی جسم راکھ میں بدل گئے، صرف ان کے سائے دیواروں پر باقی رہ گئے۔


👧 ساداکو ساساکی — وہ بچی جو مر کر بھی زندہ رہی

ساداکو ایک معصوم 2 سالہ جاپانی بچی تھی جو ہیروشیما میں رہتی تھی۔
جب بم گرا، وہ زندہ بچ گئی۔ لیکن تباہی کے اثرات اس کے جسم میں چھپ گئے۔

9 سال بعد، اسے خون کا سرطان (لیوکیمیا) ہو گیا — ایک ریڈی ایشن سے پھیلنے والا جان لیوا مرض۔


🕊️ امن کی تلاش — کاغذی پرندے اور ایک خواہش

جاپان میں ایک عقیدہ ہے کہ اگر کوئی انسان 1000 کرینز (کاغذی پرندے) بنائے، تو اس کی دل کی دعا پوری ہوتی ہے۔

ساداکو نے اسپتال کے بستر پر بیٹھ کر 1000 کرینز بنانے شروع کیے۔
اس کی صرف ایک دعا تھی:

“دنیا میں پھر کبھی کسی بچے پر ایٹم بم نہ گرے…”

وہ 644 پرندے بنا سکی — پھر وہ 12 سال کی عمر میں انتقال کر گئی۔


🗿 یادگار بن گئی — ساداکو کی قربانی

ساداکو کی کلاس فیلوز نے اس کے لیے باقی پرندے مکمل کیے۔
آج ہیروشیما میں اس کا ایک مجسمہ قائم ہے —
جس میں وہ اپنے ہاتھ میں کرین تھامے کھڑی ہے، اور نیچے لکھا ہے:

“یہ ہمارا چیخ ہے… یہ ہماری دعا ہے… ایک پرامن دنیا کے لیے”


🥿 وہ جوتے جو بچ گئے… بچے جو جل گئے

ہیروشیما پیس میوزیم میں آج بھی چھوٹے بچوں کے جوتے، بستے، اور کھلونے رکھے ہیں۔
ان بچوں کی لاشیں مٹی ہو گئیں، لیکن ان کے جوتے باقی رہ گئے۔

ایک جوتے پر صرف یہ تحریر ملی:

“ماں، کیا مجھے اب درد نہیں ہو رہا؟”

یہ الفاظ انسانیت کو قیامت تک رلاتے رہیں گے۔


🌍 سبق — ایٹمی ہتھیار امن نہیں، عذاب ہیں

آج دنیا میں 9 ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔
ہر کوئی طاقت کے نشے میں جنگ کی تیاری میں مصروف ہے،
مگر ساداکو جیسے معصوموں کی آہیں فضا میں گونجتی رہتی ہیں۔

کیا ہم نے کچھ سیکھا؟
یا ہم بھی وہی اندھے ہیں جو طاقت کو سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں؟

ہیروشیما کی یادگار جو انسانیت کے خلاف ہتھیاروں کے خلاف ایک عالمی نشان ہے

Anchor Text:
ہیروشیما کی امن یادگار (UNESCO)

URL:
https://whc.unesco.org/en/list/775/

Leave a Reply