پاکستان میں پولیس کا عوام پر ظلم — انصاف کا خواب کب پورا ہوگا؟

✍️ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ماخذ: RanaAliOfficial.com
پاکستان کو ایک آزاد ملک بنے 77 برس گزر چکے ہیں۔ ہم نے قربانیاں دے کر یہ وطن حاصل کیا تھا، تاکہ یہاں انصاف، برابری اور امن قائم ہو۔ مگر افسوس کہ آج بھی ایک عام شہری کا سب سے بڑا خوف پولیس ہے، جو کہ عوام کی محافظ کہلانے کے باوجود اکثر ظالم کے روپ میں نظر آتی ہے۔
پولیس کا اصل مقصد اور موجودہ حقیقت
پولیس کا بنیادی فرض ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کا تحفظ کرے، جرائم کو روکے، اور کمزور کو طاقتور کے ظلم سے بچائے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ آئے دن خبریں آتی ہیں کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا، عورتوں اور بچوں کو بھی نہیں چھوڑا، یا پھر کسی بے گناہ کو جعلی مقابلے میں مار دیا۔
یہ واقعات صرف خبروں تک محدود نہیں، گلی محلوں کے لوگ خود گواہ ہیں کہ پولیس اکثر رشوت لیتی ہے، طاقتور کے اشارے پر کمزور کو دباتی ہے، اور قانون کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
طاقت کا غلط استعمال
پچھلے چند برسوں میں ایسے کئی واقعات ہوئے جن میں پولیس نے پرامن مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا۔ کہیں کسان اپنے حقوق کے لیے نکلے تو ان پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج ہوا، کہیں طلبہ نے فیسوں میں کمی کا مطالبہ کیا تو انہیں حوالات میں ڈال دیا گیا۔
یہ سب کچھ اس نظام کی نشانی ہے جہاں طاقتور سے سوال نہیں کیا جاتا، بلکہ سوال کرنے والے کو سزا دی جاتی ہے۔
جعلی مقابلے — ریاستی قتل کا دوسرا نام
جعلی پولیس مقابلے ہمارے ہاں ایک معمول بن گئے ہیں۔ بسا اوقات کسی غریب یا کمزور کو مار کر یہ اعلان کر دیا جاتا ہے کہ وہ “خطرناک مجرم” تھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اکثر اوقات یہ لوگ یا تو بے گناہ ہوتے ہیں یا پھر پولیس کے ساتھ کسی ذاتی جھگڑے کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ان کے لواحقین کے لیے نہ انصاف ہوتا ہے، نہ کوئی سننے والا۔
عوامی اعتماد کی ٹوٹ پھوٹ
جب عوام کو یہ یقین ہو جائے کہ پولیس ان کی محافظ نہیں بلکہ ان کے لیے خطرہ ہے، تو معاشرہ خوف میں جینے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ مقدمات درج کرانے سے بھی ڈرتے ہیں، کیونکہ اکثر متاثرہ شخص کو ہی مجرم بنا دیا جاتا ہے۔
تبدیلی کا راستہ
پاکستان کو آگے بڑھانے کے لیے سب سے پہلے پولیس کے نظام میں اصلاحات ضروری ہیں:
- احتساب: ہر پولیس افسر قانون کے دائرے میں جواب دہ ہو۔
- تربیت: پولیس کو عوامی خدمت، انسانی حقوق اور اخلاقیات کی تربیت دی جائے۔
- شفافیت: شکایات کے حل کے لیے آزاد ادارے بنائے جائیں۔
- سیاسی دباؤ کا خاتمہ: پولیس کو سیاست سے آزاد کر کے صرف قانون کے تابع کیا جائے۔
نتیجہ
اگر ہم واقعی ایک پرامن اور خوشحال پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں پولیس کو ظلم کا نہیں، خدمت کا ادارہ بنانا ہوگا۔ یہ تبدیلی اسی وقت ممکن ہے جب عوام آواز اٹھائیں، میڈیا سچ بولے، اور حکومت طاقتور کے بجائے حق کے ساتھ کھڑی ہو۔
ورنہ ہم اسی دائرے میں گھومتے رہیں گے جہاں محافظ اور مجرم میں فرق ختم ہو جاتا ہے۔
مزید جاننے کے لیے پاکستان میں پولیس اصلاحات پر بی بی سی کی رپورٹ پڑھیں۔