پاکستان میں سیلاب: عوام کی تباہی، حکومت کی غفلت اور سیاست کا تماشا

پاکستان ایک زرعی ملک ہے جو دریاؤں کی بدولت زرخیز زمین رکھتا ہے، لیکن انہی دریاؤں نے وقتاً فوقتاً عوام کو ایسی آفات میں دھکیلا ہے جن سے لاکھوں زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔ حالیہ برسوں میں جو سیلاب آئے ہیں انہوں نے ایک بار پھر یہ حقیقت عیاں کردی ہے کہ ہمارے ملک میں نہ تو آفات سے نمٹنے کی منصوبہ بندی ہے اور نہ ہی حکومت کے پاس عوام کو بچانے کی نیت۔ پنجاب سمیت سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ گھروں کے گھر اجڑ گئے، بچے یتیم ہوئے، عورتیں کھلے آسمان تلے بے سہارا بیٹھیں اور بزرگ ہاتھ اٹھا اٹھا کر دعائیں کرتے رہ گئے۔
دریاؤں کی صورتحال اور متاثرہ علاقے
پاکستان کے بڑے دریا، خصوصاً دریائے چناب، جہلم، راوی، ستلج اور سندھ ہر سال برسات کے موسم میں طغیانی کا شکار ہوتے ہیں۔ بارشیں اگر معمول سے کچھ زیادہ ہو جائیں تو یہ دریا اپنے کناروں کو توڑ کر بستیوں کو بہا لے جاتے ہیں۔ اس بار بھی یہی ہوا۔
- دریائے چناب کے کنارے گاؤں پانی میں ڈوب گئے۔ فصلیں جو کسانوں نے دن رات کی محنت سے اگائی تھیں، وہ ایک ہی رات میں پانی میں بہہ گئیں۔
- دریائے ستلج نے قصور اور بہاولنگر کے علاقوں کو بری طرح متاثر کیا۔ کھیت، مویشی اور بستیاں سب پانی کی لپیٹ میں آ گئے۔
- دریائے سندھ میں آنے والے طغیانی نے جنوبی پنجاب اور سندھ کے سرحدی اضلاع کو اجاڑ دیا۔ لوگ اپنی زندگیاں بچانے کے لیے کشتیوں اور ٹرکوں پر بے یار و مددگار نکلتے نظر آئے۔
متاثرین کی حالتِ زار
ان سیلاب زدہ علاقوں میں عوام کی حالت ناقابلِ بیان ہے۔ ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے ہیں۔ نہ کھانے کو روٹی ہے، نہ پینے کو صاف پانی۔ بچے بیمار پڑ رہے ہیں کیونکہ مچھروں اور گندے پانی کی وجہ سے وبائیں پھیل رہی ہیں۔ بزرگ اور عورتیں دواؤں کے بغیر تڑپ رہی ہیں۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے لیکن حکومت کی امداد کہیں نظر نہیں آ رہی۔
عوام خود چندہ اکٹھا کرکے متاثرین کے پاس پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن انتظامیہ ان پر بھی قدغن لگاتی ہے۔ یہ تک کہا جاتا ہے کہ امدادی سامان تقسیم کرنے سے پہلے ڈبوں پر حکمرانوں کی تصویریں لگاؤ۔ یہ ظلم کی انتہا ہے کہ عوام مر رہی ہے اور سیاستدان اپنی تشہیر کا سامان ڈھونڈ رہے ہیں۔
پنجاب حکومت کی نااہلی
پنجاب حکومت، جو دعوے تو بڑے بڑے کرتی ہے، عملی طور پر مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ حکومتی وزراء اور انتظامیہ متاثرین تک پہنچنے کے بجائے صرف فوٹو سیشن میں مصروف ہیں۔ کیمرے کے سامنے کھانا بانٹتے ہیں لیکن حقیقت میں متاثرین تک کچھ نہیں پہنچتا۔ لوگوں کو پولیس یہ کہہ کر روکتی ہے کہ بغیر تصویریں لگائے امداد نہیں بانٹی جا سکتی۔ یہ کس قدر شرمناک رویہ ہے۔
وزیراعلیٰ اور حکومتی اراکین سیلاب کو ایک موقع سمجھ کر اپنے آپ کو عوامی ہمدرد ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ عوام ان کی کارکردگی سے سخت مایوس ہو چکی ہے۔
علیم خان اور دیگر سیاستدانوں کے ڈرامے
سیلاب کے دنوں میں سیاسی رہنما بھی میدان میں آ جاتے ہیں۔ کوئی چند سو راشن کے تھیلے بانٹ کر میڈیا پر بیانات دیتا ہے، کوئی کشتی میں بیٹھ کر تصویریں کھنچواتا ہے۔ خاص طور پر علیم خان اور دیگر رہنما جو امیر کبیر ہیں، ان کی امداد بھی زیادہ تر دکھاوے کی حد تک ہے۔ لاکھوں اور کروڑوں روپے کے مالک چند لاکھ خرچ کرکے خود کو نجات دہندہ کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ متاثرین بدستور بھوکے اور پیاسے رہتے ہیں۔
یہ سیاسی لوگ اپنی شہرت اور ووٹ کے لیے عوامی دکھ کو استعمال کرتے ہیں۔ ان کے ڈراموں سے متاثرین کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
عوام کا دکھ اور بے بسی
سیلاب زدہ علاقوں کے لوگ اپنی زندگیوں کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جن کے پاس کچھ نہیں بچا وہ بے بسی سے رو رہے ہیں۔ بچے بارش میں بھیگے کپڑوں کے ساتھ بیمار ہو رہے ہیں، عورتیں کھلے میدانوں میں بیٹھنے پر مجبور ہیں، بیماریاں پھیل رہی ہیں لیکن ڈاکٹر اور ادویات نہیں ہیں۔ متاثرین حکومت کو پکار پکار کر تھک گئے لیکن ان کی سننے والا کوئی نہیں۔
وبائی امراض اور مستقبل کا خطرہ
سیلاب کے بعد سب سے بڑا خطرہ وباؤں کا ہوتا ہے۔ گندا پانی، مردہ جانور اور کھلے میں بیٹھے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ہیضہ، ملیریا اور ڈینگی جیسی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں۔ اسپتال پہلے ہی خالی ہیں، ادویات نہیں ہیں، اور متاثرین کو علاج کی سہولت نہیں ملتی۔
اصل حل کیا ہے؟
پاکستان میں سیلاب کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ ہر سال یہ آفت آتی ہے، لیکن ہماری حکومتیں صرف وقتی امداد اور تصویروں پر اکتفا کرتی ہیں۔ اصل ضرورت ہے:
- بہتر ڈیمز اور واٹر مینجمنٹ تاکہ دریاؤں کی طغیانی پر قابو پایا جا سکے۔
- سیلاب متاثرین کے لیے مستقل آبادیاں بنائی جائیں تاکہ وہ ہر سال دوبارہ متاثر نہ ہوں۔
- ایمرجنسی میڈیکل سسٹم قائم کیا جائے جو فوری طور پر سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچے۔
- سیاستدانوں کے ڈراموں کے بجائے شفاف نظام ہو تاکہ امداد براہ راست عوام تک پہنچے۔
- عوامی شعور بیدار ہو تاکہ لوگ اپنے حقوق مانگ سکیں اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہو سکیں۔
نتیجہ
سیلاب قدرتی آفت ہے لیکن تباہی اصل میں ہماری نااہل حکومتوں کی وجہ سے ہے۔ اگر صحیح منصوبہ بندی اور نیت ہو تو لاکھوں زندگیاں بچ سکتی ہیں۔ پنجاب حکومت اور دیگر سیاستدانوں کی ڈرامے بازی نے عوام کے دکھ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ آج بھی متاثرین کی فریاد ہے کہ انہیں انصاف، امداد اور تحفظ چاہیے۔
✍ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: یہاں کلک کریں اور جوائن کریں