اولاد کی کامیابی کا اصل معمار… باپ

0

اولاد کی کامیابی کا اصل معمار… باپ

انسان کی زندگی ایک لمبا سفر ہے، جس میں خوشیاں بھی ہیں، غم بھی، کامیابیاں بھی ہیں اور ناکامیاں بھی۔ مگر اس سفر میں اگر کوئی ایک شخصیت ہے جو ہر حال میں ساتھ کھڑی رہتی ہے، جو اپنے خوابوں کو پسِ پشت ڈال کر اولاد کے خوابوں کی تکمیل کے لیے دن رات محنت کرتا ہے، تو وہ صرف اور صرف باپ ہے۔ دنیا میں ماں کی محبت کو بے مثال کہا جاتا ہے اور یقیناً ماں کا رتبہ بلند ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ باپ کے بغیر زندگی کا تصور ادھورا ہے۔ باپ وہ ہے جو اپنے آنسو چھپا لیتا ہے، اپنی خواہشات قربان کر دیتا ہے، تاکہ اولاد مسکرا سکے اور بہتر مستقبل بنا سکے۔

باپ کو اکثر “خاموش ہستی” کہا جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنی محبت کا اظہار لفظوں میں نہیں کرتا بلکہ اپنے عمل سے دکھاتا ہے۔ وہ کڑی دھوپ میں پسینہ بہاتا ہے، سخت سردیوں میں محنت کرتا ہے، تاکہ اس کی اولاد سکون سے جی سکے۔ دراصل اولاد کی کامیابی کے پیچھے سب سے بڑی طاقت ماں کی دعا اور باپ کی مشقت ہوتی ہے۔


باپ کا کردار: خاموش قربانیوں کا دوسرا نام

باپ ایک ایسا معمار ہے جو اپنی اولاد کی کامیابی کی عمارت تعمیر کرتا ہے۔ وہ بنیادیں رکھتا ہے، ستون کھڑا کرتا ہے، اینٹ پر اینٹ رکھتا ہے اور آخرکار اس عمارت کو مضبوط کرتا ہے تاکہ آنے والی نسلیں اس میں سکون سے رہ سکیں۔

اکثر ہم نے دیکھا ہے کہ اولاد جب کامیاب ہوتی ہے تو دنیا ماں کی دعا کا ذکر ضرور کرتی ہے، لیکن باپ کی قربانیوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ باپ ہی دن رات جدوجہد کر کے، اپنی خواہشات قربان کر کے، اپنے آرام اور سکون کو تج کر، اپنی اولاد کو وہ سہولتیں دیتا ہے جن کا وہ خود تصور بھی نہیں کر سکا۔


قربانیوں کی داستان

باپ کی قربانیاں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ وہ اپنی جیب خالی کر کے بھی اولاد کے اسکول کی فیس ادا کرتا ہے۔ خود پرانے کپڑوں میں گزارا کر لیتا ہے لیکن اولاد کے لیے نئے کپڑے خریدتا ہے۔ وہ بھوک برداشت کر لیتا ہے لیکن یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ اس کے بچے بھوکے سو جائیں۔

ایک باپ کی زندگی کا مقصد صرف یہی ہوتا ہے کہ اس کی اولاد بہتر مستقبل حاصل کرے۔ وہ خواب دیکھتا ہے، مگر اپنے لیے نہیں، اپنی اولاد کے لیے۔


ایک باپ کی کہانی

یہاں ایک کہانی بیان کرنا ضروری ہے جو ہر اس باپ کی جھلک ہے جو اپنی اولاد کے لیے سب کچھ قربان کرتا ہے۔

ایک چھوٹے سے گاؤں میں غریب کسان “اکرم” رہتا تھا۔ زمین کم تھی، وسائل محدود، لیکن دل بڑا اور ارادے مضبوط۔ اکرم دن رات کھیتوں میں کام کرتا، دھوپ اور بارش کی پرواہ کیے بغیر ہل چلاتا، بیج بوتا اور زمین سے رزق نکالتا۔ اس کی سب سے بڑی خواہش تھی کہ اس کا بیٹا “احمد” پڑھ لکھ کر کامیاب انسان بنے۔

اکرم نے خود پڑھائی نہیں کی تھی، مگر وہ جانتا تھا کہ تعلیم ہی زندگی بدل سکتی ہے۔ احمد کی اسکول کی فیس ادا کرنے کے لیے اکرم نے اپنا بکریوں کا چھوٹا سا ریوڑ بھی بیچ دیا۔ کبھی کبھی گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے وہ مزدوری بھی کرتا۔ رات کو تھکا ہارا جب گھر آتا تو بیٹے کو پڑھتے دیکھ کر سکون پاتا۔

احمد بھی باپ کی قربانیوں کو سمجھتا تھا۔ وہ دل لگا کر پڑھتا رہا اور بالآخر یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ایک دن وہ انجینئر بن کر باپ کے پاس آیا، اور کہا: “ابا جی، آج جو کچھ میں ہوں، یہ سب آپ کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔”

اکرم کی آنکھوں میں آنسو آگئے، لیکن اس کے دل میں سکون تھا۔ کیونکہ ایک باپ کے لیے سب سے بڑی خوشی یہی ہے کہ اس کی اولاد کامیاب ہو اور معاشرے میں سر اٹھا کر جی سکے۔

یہ کہانی ہر اُس باپ کی عکاس ہے جو اپنی اولاد کی کامیابی کے لیے خود کو مٹا دیتا ہے، مگر اولاد کو جگمگاتے ستاروں کی طرح چمکتا دیکھ کر خوش ہو جاتا ہے۔


باپ کی محبت: ایک ان کہی حقیقت

باپ کی محبت زیادہ تر الفاظ میں نہیں ہوتی بلکہ اس کے رویے میں ہوتی ہے۔ وہ سخت لہجے میں ڈانٹتا ہے، لیکن اس کے دل میں صرف یہ فکر ہوتی ہے کہ اولاد زندگی کے کسی موڑ پر ناکام نہ ہو۔ وہ اپنے بچوں کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے، چاہے اس کے لیے اسے اپنی زندگی کی سب آسائشیں قربان ہی کیوں نہ کرنی پڑیں۔

اکثر بچے یہ سمجھتے ہیں کہ باپ سخت دل ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے دل کے جذبات کو چھپا کر رکھتا ہے۔ وہ روتا ہے تو چھپ کر، دعا کرتا ہے تو سجدوں میں، اور محنت کرتا ہے تو خاموشی سے۔


اولاد کا فرض

یہ حقیقت ماننی ہوگی کہ اولاد کی کامیابی میں باپ کا سب سے بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا اولاد اپنے باپ کے احسانات کا بدلہ کبھی چکا سکتی ہے؟ شاید نہیں۔ لیکن اولاد پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنے باپ کی عزت کرے، اس کے بڑھاپے میں اس کا سہارا بنے، اور اس کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہ کرے۔

اولاد کو چاہیے کہ کامیابی حاصل کرنے کے بعد باپ کو اپنی کامیابی کا حصہ دار بنائے، اس کے ساتھ وقت گزارے اور اس کے دکھ درد کو سمجھے۔ کیونکہ ایک باپ کی سب سے بڑی خوشی یہی ہے کہ اس کے بچے اس کے قریب رہیں اور اسے عزت دیں۔


نتیجہ

آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ اولاد کی کامیابی کا اصل معمار باپ ہے۔ وہ اپنی خواہشات قربان کر کے، اپنی زندگی کی مشقتیں برداشت کر کے، اپنی اولاد کے خوابوں کو حقیقت میں بدلتا ہے۔ اس کے بغیر کامیابی کا تصور ادھورا ہے۔

باپ کی قربانیاں اور محنتیں وہ سرمایہ ہیں جو اولاد کو ایک مضبوط اور روشن مستقبل دیتی ہیں۔ اس لیے ہر اولاد پر لازم ہے کہ وہ اپنے باپ کو خراجِ تحسین پیش کرے، اس کی قدر کرے اور اسے اپنی کامیابی کا سب سے بڑا حصہ دار سمجھے۔


✍️ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *