تحریر: رانا علی فیصل
(حقیقت پاکستان – ranaaliofficial.com)
کراچی کے باسیوں کے لیے ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جس نے صرف شہر قائد کو ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ شاہ لطیف
ٹاؤن میں تین ماہ قبل اغوا ہونے والا تین سالہ بچہ “حسین علی” حیرت انگیز طور پر بازیاب کر لیا گیا — مگر وہ حالت ایسی تھی کہ سن کر کلیجہ منہ کو آ جائے۔
واقعہ 5 مئی 2025 کو شاہ لطیف ٹاؤن سیکٹر 17-A میں پیش آیا، جہاں معصوم حسین علی اچانک لاپتہ ہو گیا۔ گھر والوں نے فوری طور پر تھانہ شاہ لطیف
میں اغوا کا مقدمہ درج کرایا، مگر جیسے جیسے دن گزرتے گئے، امید کی کرن مدھم ہوتی گئی۔
لیکن، قسمت نے ایک ایسا موڑ لیا جس نے سب کو حیران کر دیا۔
واقعہ کے ٹھیک تین ماہ بعد، بعد نمازِ عشاء حسین علی کا چچا جب نماز کی ادائیگی کے لیے سیکٹر 16-A کی فاروقِ اعظم مسجد پہنچا تو مسجد کے داخلی دروازے پر ایک بھکاری بچے پر نظر پڑی۔
نظر جمی، دل لرز گیا — یہ تو حسین علی تھا!
چچا نے فوری طور پر بچے کو پہچانا اور علاقے کے دیگر نمازیوں کو اطلاع دی۔ مشکوک حالت میں موجود شخص، جو بچے کے ساتھ تھا، کو لوگوں نے دبوچ
لیا اور فوراً پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر بچے کو بازیاب کرایا اور ملزم کو گرفتار کیا۔
گرفتار شخص کی شناخت “شہریار ولد مشتاق حسین” کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس تفتیش کے مطابق ملزم بچے کو مختلف علاقوں میں بھیک منگوانے کے
لیے استعمال کر رہا تھا۔ ایک ایسا عمل جس نے انسانیت کو شرمندہ کر دیا ہے۔
📌 اہم نکات:
- یہ واقعہ صرف ایک بچہ بازیابی کا نہیں بلکہ پاکستان میں بچوں کے اغوا اور اُنہیں بھکاری بنانے کے گھناؤنے دھندے کی ایک جھلک ہے۔
- یہ سوال اُٹھاتا ہے:
- کیا بھیک مانگنے والے تمام بچے اپنے ماں باپ کے ساتھ ہوتے ہیں؟
- کیا ریاست، پولیس، اور سوسائٹی اتنی بے حس ہو چکی ہے کہ تین ماہ تک ایک معصوم بچہ ظلم سہتا رہا؟
⚖️ کیا پولیس نے کردار ادا کیا؟
شاہ لطیف تھانے کی پولیس نے اس واقعے میں بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کیا — مگر یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا تین ماہ میں پولیس کوئی
سراغ نہ لگا سکی؟ اگر بچے کا چچا خود نہ پہنچتا تو شاید حسین علی آج بھی کسی سڑک کنارے بھیک مانگ رہا ہوتا۔
🙏 اپیل:
حسین علی تو بازیاب ہو گیا، لیکن سوال یہ ہے کہ
کتنے حسین علی ابھی تک سڑکوں پر، ٹریفک سگنلز پر، اور فٹ پاتھوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہیں؟
ہمیں ان بچوں کے لیے آواز اُٹھانا ہوگی، اور ریاستی اداروں کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ صرف مقدمہ درج کر کے فارغ نہ ہوں، بلکہ اغوا شدہ بچوں کی
زندگیاں واپس دلائیں۔

📲 حقیقت پاکستان کی سچی اور بےباک خبریں اب واٹس ایپ پر بھی!
ہمارے چینل کو فالو کریں:
👉 https://whatsapp.com/channel/0029Vb6JguX7Noa8rFhJpK1A