اسلام اور انسانیت: حقیقتیں جو ہم بھول گئے

اسلام اور انسانیت: حقیقتیں جو ہم بھول گئے
حصہ اوّل: تعارف
اسلام ایک ایسا دین ہے جو محض چند عبادات یا مخصوص رسوم و رواج تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام کا بنیادی مقصد انسان کو اس کے خالق سے جوڑنے کے ساتھ ساتھ انسانیت کے حقوق کو بھی اجاگر کرنا ہے۔ قرآن مجید میں بار بار عدل، محبت، مساوات، ہمدردی اور خدمتِ خلق پر زور دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی انسانیت کے لیے ایک عملی نمونہ ہے۔ لیکن بدقسمتی سے آج ہم ان حقائق کو بھول چکے ہیں اور اسلام کی اصل روح ہماری زندگیوں سے غائب ہوتی جا رہی ہے۔
حصہ دوّم: قرآن و سنت کی روشنی میں انسانیت
قرآن مجید میں ارشاد ہے:
“وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ”
(ترجمہ: ہم نے بنی آدم کو عزت دی)
یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام انسان کو محض مذہب یا نسل کی بنیاد پر تقسیم نہیں کرتا بلکہ ہر انسان کو عزت اور وقار دیتا ہے۔
احادیث مبارکہ میں بھی ہمیں انسانیت کی خدمت پر زور ملتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“جو شخص کسی انسان کی بھوک مٹاتا ہے، اللہ قیامت کے دن اس کی بھوک کو مٹائے گا۔”
یہی تعلیمات اسلام کی اصل حقیقت ہیں۔
حصہ سوّم: نبی کریم ﷺ کی سیرت اور انسانیت
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا سب سے نمایاں پہلو انسانیت سے محبت اور رحم دلی ہے۔ آپ ﷺ نے غلاموں کو آزاد کرایا، یتیموں کی کفالت کی، بیماروں کی عیادت کی، حتیٰ کہ دشمنوں کے ساتھ بھی عدل و انصاف کیا۔
- طائف کے واقعہ میں جب اہلِ طائف نے پتھر برسائے تو آپ ﷺ نے ان کے لیے بددعا نہیں بلکہ دعا کی۔
- مدینہ میں غیر مسلم بھی آپ ﷺ کے انصاف اور رحم دلی سے متاثر تھے۔
یہ وہ روشن مثالیں ہیں جو اسلام کو محض ایک مذہب نہیں بلکہ انسانیت کا سب سے بڑا محافظ ثابت کرتی ہیں۔
حصہ چہارم: اسلامی تاریخ میں عدل اور انسانیت
اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ خلفائے راشدین نے ہمیشہ انسانیت کے اصولوں پر حکومت کی۔ حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا:
“دریائے فرات کے کنارے اگر ایک کتا بھی بھوکا مر گیا تو عمر سے اس کا حساب لیا جائے گا۔”
یہ جملہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام میں انصاف اور انسانیت کی خدمت کس قدر اہم ہے۔
حصہ پنجم: آج ہم نے کن حقیقتوں کو بھلا دیا؟
آج بدقسمتی سے ہم نے اسلام کے وہ اصول بھلا دیے ہیں جو انسانیت کو قائم رکھتے ہیں:
- فرقہ واریت نے ہمیں تقسیم کر دیا ہے۔
- نفرت اور تعصب نے محبت کی جگہ لے لی ہے۔
- غریب، یتیم اور مجبور لوگ بے سہارا ہیں۔
- ہم نے خدمتِ خلق کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔
یہ سب اسلام کے حقیقی پیغام کے خلاف ہے۔
حصہ ششم: موجودہ دور میں اسلام اور انسانیت کا پیغام
دنیا آج نفرت، جنگوں اور ناانصافی کا شکار ہے۔ ایسے میں اسلام کا پیغام سب سے بڑی امید ہے۔ اگر ہم قرآن و سنت کی اصل روح کو زندہ کریں تو معاشرہ امن، محبت اور انصاف سے بھر سکتا ہے۔
- اسلام ہمیں برداشت اور رواداری سکھاتا ہے۔
- اسلام ہمیں سب انسانوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔
- اسلام ہمیں یتیموں، غریبوں اور مجبوروں کا سہارا بننے کا حکم دیتا ہے۔
حصہ ہفتم: حل اور عملی اقدامات
اسلام اور انسانیت کی کھوئی ہوئی حقیقتوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم:
- قرآن و سنت کی تعلیمات کو عام کریں۔
- فرقہ واریت اور تعصب کو ختم کریں۔
- غریبوں اور یتیموں کے حقوق ادا کریں۔
- عدل و انصاف کو معاشرے کی بنیاد بنائیں۔
- محبت اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔
حصہ ہشتم: نتیجہ
اسلام اور انسانیت لازم و ملزوم ہیں۔ اسلام کے بغیر انسانیت کا تصور ادھورا ہے اور انسانیت کے بغیر اسلام کی روح مکمل نہیں ہو سکتی۔ آج وقت ہے کہ ہم اپنی کھوئی ہوئی حقیقتوں کو دوبارہ یاد کریں اور اسلام کی اصل تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے دنیا کو امن، محبت اور عدل کا گہوارہ بنائیں۔
✍ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں