انصاف کے وعدے اور حقیقت کا آئینہ

0

✍ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں


تعارف

انصاف ایک ایسا لفظ ہے جو ہر دور میں انسان کی امیدوں اور خوابوں کا مرکز رہا ہے۔ ہر قوم اور معاشرہ انصاف کے بغیر ادھورا تصور کیا جاتا ہے۔ حکومتیں، سیاستدان اور حکمران ہمیشہ عوام سے انصاف کے وعدے کرتے ہیں، لیکن جب حقیقت کا آئینہ سامنے آتا ہے تو یہ وعدے زیادہ تر کھوکھلے اور بے بنیاد ثابت ہوتے ہیں۔ انصاف کا اصل مطلب صرف عدالتوں اور قوانین تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک ایسا نظام ہے جو زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ انصاف کے وعدے کیوں پورے نہیں ہوتے، حقیقت کیا ہے، اور کس طرح انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔


انصاف کا فلسفہ اور اس کی اہمیت

انصاف محض ایک قانونی اصطلاح نہیں بلکہ یہ معاشرتی توازن، انسانی حقوق کی حفاظت اور ظلم کے خلاف کھڑا ہونے کا نام ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں بھی انصاف کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:

“بے شک اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔” (النحل: 90)

یہی وجہ ہے کہ ہر انسان کے دل میں انصاف کی پیاس موجود ہے۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب یا قوم سے تعلق رکھتا ہو، انصاف کے بغیر زندگی کو ظلم اور جبر کی قید سمجھا جاتا ہے۔


انصاف کے وعدے: حقیقت سے کتنا دور؟

دنیا بھر میں حکمران انتخابات کے دنوں میں انصاف کے نعرے بلند کرتے ہیں۔ عوام کو یہ یقین دلایا جاتا ہے کہ اگر وہ ووٹ دیں گے تو ان کے مسائل حل ہو جائیں گے، کرپشن ختم ہوگی، غریب کو حقوق ملیں گے اور امیر قانون کے تابع ہوگا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

  • طاقت ور ہمیشہ بچ نکلتا ہے جبکہ کمزور کو سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
  • عدالتوں میں مقدمات سالوں تک زیرِ سماعت رہتے ہیں۔
  • رشوت اور سفارش انصاف کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
  • عام آدمی انصاف لینے کے لیے اپنی زندگی کی جمع پونجی خرچ کر دیتا ہے مگر پھر بھی مایوس رہتا ہے۔

یہی وہ آئینہ ہے جو عوام کے سامنے آتا ہے، جہاں انصاف کا وعدہ صرف کتابوں اور تقریروں تک محدود رہ جاتا ہے۔


انصاف میں رکاوٹیں

  1. کرپشن اور سفارش: انصاف کے راستے میں سب سے بڑی دیوار یہی ہے۔ جب عدلیہ اور پولیس خود کرپشن میں ملوث ہوں تو عام شہری کے لیے انصاف کا حصول تقریباً ناممکن بن جاتا ہے۔
  2. طاقت ور طبقہ: وہ لوگ جو دولت، سیاست یا اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اکثر قانون سے بالاتر سمجھے جاتے ہیں۔
  3. کمزور عدالتی نظام: مقدمات کی طوالت، ججوں کی کمی، اور ناقص قوانین انصاف کو متاثر کرتے ہیں۔
  4. معاشرتی رویے: معاشرے میں سچ بولنے اور گواہی دینے کی ہمت کم ہوتی جا رہی ہے، جس سے انصاف کی راہ مزید دشوار ہو جاتی ہے۔

انصاف کی غیر موجودگی کے اثرات

جب معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا تو:

  • عوام کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔
  • لوگ قانون اپنے ہاتھ میں لینا شروع کر دیتے ہیں۔
  • کرپشن اور جرم بڑھنے لگتا ہے۔
  • قومیں غلامی اور تباہی کی طرف بڑھتی ہیں۔

تاریخ میں بے شمار مثالیں موجود ہیں کہ جب انصاف ختم ہوا تو بڑی بڑی سلطنتیں زوال کا شکار ہوئیں۔ مسلمانوں کی تاریخ میں بھی یہی وجہ تھی کہ جب عدل قائم رہا تو وہ دنیا پر حکمرانی کرتے رہے، لیکن جب انصاف ختم ہوا تو زوال ان کا مقدر بن گیا۔


انصاف کے قیام کے لیے اقدامات

  1. قانون کی بالادستی: کوئی بھی فرد یا طبقہ قانون سے بالاتر نہ ہو۔
  2. عدلیہ کی آزادی: ججز پر سیاسی دباؤ ختم ہونا چاہیے۔
  3. کرپشن کا خاتمہ: رشوت لینے والوں کو سخت سزا دی جائے۔
  4. سستا اور فوری انصاف: عام آدمی کے لیے انصاف مہینوں نہیں بلکہ دنوں میں میسر ہونا چاہیے۔
  5. تعلیمی شعور: عوام کو انصاف اور اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی دی جائے۔

مذہب اور انصاف

اسلام میں انصاف کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“تم سے پہلی قومیں اس لیے ہلاک ہوئیں کہ وہ طاقتور کو چھوڑ دیتے اور کمزور کو سزا دیتے تھے۔” (بخاری و مسلم)

یہ حدیث آج بھی ہمارے معاشرے کے لیے ایک آئینہ ہے۔ اگر ہم طاقت ور اور کمزور کے لیے انصاف کو یکساں نہیں کریں گے تو زوال ہمارا مقدر ہوگا۔


نتیجہ

انصاف صرف ایک لفظ نہیں بلکہ ایک مکمل نظام ہے جو قوموں کو جنت یا جہنم میں بدل دیتا ہے۔ وعدے اور حقیقت کے درمیان جو فرق ہے، وہی ہماری بدحالی کی اصل وجہ ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم آئینہ دیکھیں اور انصاف کے وعدوں کو حقیقت بنانے کی کوشش کریں۔

“اقوامِ متحدہ کے مطابق انصاف کی فراہمی ہر انسان کا بنیادی حق ہے (مزید پڑھیں)”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *