عمران خان نے جیل میں بیٹھ کر بھی قید ہو کر آزادی کا ثبوت دے دیا!

0

✍️ تحریررانا علی فیصل

جب کوئی شخص جسمانی طور پر قید ہو، مگر اس کا ضمیر آزاد ہو…
جب کوئی رہنما جیل میں بیٹھ کر بھی قوم کو جھنجھوڑ دے…
تو سمجھ لو کہ انقلاب کی سانسیں گہری ہو چکی ہیں!

عمران خان — وہ لیڈر جسے طاقتور قوتیں قید کر کے خاموش کر دینا چاہتی تھیں،
آج بھی ان کی آواز، ان کا پیغام اور ان کی للکار پوری قوم کو بیدار کر رہی ہے۔


🗣️ عمران خان کا پیغام جو تاریخ میں نقش ہو چکا:

“جب ایک قوم اپنے حق کے لیے خود کھڑی ہو جاتی ہے پھر اس کو کوئی طاقت جھکا نہیں سکتی۔
میں جیل میں بھی آزاد ہوں مگر میری قوم باہر ایک ایسی قید میں ہے جہاں نہ آزاد عدلیہ ہے، نہ آزاد جمہوریت، نہ ہی آزاد میڈیا۔
تمام پاکستانیوں کو اب اپنی حقیقی آزادی کے لیے باہر نکلنا ہو گا!
‏دو سال سے میں صرف پاکستانی قوم کی خاطر جیل میں قید ہوں تا کہ آپ کو کوئی غلام نہ بنا سکے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ آپ خود اپنی آزادی کے لیے کھڑے ہوں اور اس جابر نظام کو شکست دیں!”
عمران خان


🕊️ قید میں ایک شخص… آزاد صرف وہی!

قوم کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ
جس شخص کو قید کرنے کے بعد حکومت نے سمجھا تھا کہ تحریک دم توڑ جائے گی —
آج وہی قیدی باہر کی آزاد دنیا سے زیادہ جرأت مند، باشعور اور بیدار ہے۔

عمران خان نے نہ صرف نظریاتی جنگ جاری رکھی،
بلکہ آج پوری قوم کو یہ سمجھا دیا کہ
آزادی جسم کی نہیں، ضمیر کی ہوتی ہے!


🔥 بزدلوں کی خاموشی اور لیڈر کی للکار

قوم کی بدقسمتی یہ ہے کہ
کچھ رہنما فقط لیڈر کہلانے کے لیے سیاست کرتے ہیں،
جبکہ عمران خان قید ہو کر بھی “قیادت” کی نئی تعریف رقم کر رہا ہے۔

وہ رہنما جنہوں نے مشکل وقت میں پارٹی چھوڑی،
آج عوامی نفرت کا سامنا کر رہے ہیں،
جبکہ عمران خان تنہائی میں بھی ایک تحریک بن چکا ہے۔


📢 جمہوریت، میڈیا، عدلیہ — سب قید میں!

جب عدلیہ صرف “چاہنے” سے فیصلے کرے،
جب میڈیا صرف سرکاری خبر دے،
جب جمہوریت صرف ہدایات پر چلے،
تو پھر قوم کو باہر نکلنا پڑتا ہے!

عمران خان کا پیغام واضح ہے:
اب خاموش رہنے کا وقت نہیں۔
اب فیصلہ کرنے کا وقت ہے۔


🛡️ دو سال کی قید… اور ایک آواز

عمران خان نے یہ بھی کہا:

“‏دو سال سے میں صرف پاکستانی قوم کی خاطر جیل میں قید ہوں تا کہ آپ کو کوئی غلام نہ بنا سکے…”

سوچنے کا مقام ہے،
کیا ہم ان کے اس نظریاتی قید کی قدر کریں گے
یا محض ووٹ کے دن دوبارہ انہی چہروں کو منتخب کریں گے
جو غلامی کو “سہولت” کہتے ہیں؟


🧭 اب وقت ہے… انقلاب کا!

اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے:

  • کیا آپ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟
  • کیا آپ اس جابر نظام کے خلاف آواز بلند کریں گے؟
  • کیا آپ اپنی نسلوں کے لیے ایک آزاد پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں؟

یاد رکھیں!
عمران خان قید میں ہو کر بھی آزاد ہے۔
اگر آپ باہر رہ کر بھی خاموش ہیں،
تو شاید آپ سب سے بڑی قید میں ہیں — ضمیر کیقید میں!

🔗 Internal Link:

26ویں آئینی ترمیم: عدلیہ کی آزادی پر شب خون یا اصلاحات کا نام؟

🔗 External Link:

حقیقتِ پاکستان کا آفیشل واٹس ایپ چینل فالو کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *