تحریر رانا علی فیصل
یہ محض ایک سیاسی قائد کی صدائیں نہیں، بلکہ ایک قوم کے ضمیر کی دستک ہے۔ عمران خان، پاکستان کے ایک سابق وزیرِ اعظم، اس وقت اڈیالہ جیل کی دیواروں کے پیچھے قید ہیں۔ مگر ان کی آواز آج بھی لاکھوں دلوں میں گونجتی ہے، ان کی پکار اب بھی اس قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے جو ناانصافیوں، جبر، اور خاموشی کے اندھیروں میں دب چکی ہے۔
گزشتہ دنوں عمران خان نے ایک چونکا دینے والی بات کہی: “اگر مجھے یا میری اہلیہ کو کچھ بھی ہوا، تو اس کے ذمہ دار آرمی چیف عاصم منیر ہوں گے۔” یہ محض کوئی سیاسی بیان نہیں، بلکہ ایک چیخ ہے جو قید کی تنگ و تاریک کوٹھری سے نکل کر پوری قوم کے سامنے آ رہی ہے۔ اس آواز میں وہ درد ہے جو سیاسی انتقام، جیل میں ناروا سلوک، اور انصاف کے نام پر کی جانے والی زیادتیوں کا آئینہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ساری عمر جیل میں رہنے کو تیار ہیں، لیکن ظلم کے آگے کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔ یہ الفاظ کسی عام سیاسی لیڈر کے نہیں، ایک مجاہد کے ہیں، جو ہر حال میں اپنی قوم کا سر بلند رکھنے کے لیے قربان ہونے کو تیار ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ قوم اب بھی سوئی رہے گی؟ کیا ہم اتنے بےحس ہو چکے ہیں کہ جب ایک لیڈر ہمیں انصاف، خودداری، اور عزت کا سبق دے رہا ہو، تو ہم صرف سوشل میڈیا پر چند پوسٹس کر کے خاموش ہو جائیں؟
یہ وقت ہے بیدار ہونے کا۔ یہ وقت ہے کہ ہم اس پیغام کو سنیں جو عمران خان ہم سب تک پہنچا رہے ہیں۔ اُن کی جیل کی سلاخیں ہمیں چُپ نہ کرا سکیں۔ اُن کی قربانی کو رائیگاں نہ جانے دیں۔
یہ ایک رہنما کی پکار ہے – اور اگر ہم اب بھی نہ جاگے، تو شاید تاریخ ہمیں بھی ان خاموش گواہوں میں شامل کر دے جو سچ دیکھ کر بھی خاموش رہے۔
انصاف صرف طاقتور کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ایک سابق وزیراعظم، جو اس ملک کو ترقی کی راہ پر لانے کی کوشش کر رہا تھا، کو قید کر کے اس کی زبان بند کی جا رہی ہے، تو پھر عام آدمی کا کیا مستقبل ہے؟
یہ ایک تحریک ہے – ظلم کے خلاف، جبر کے خلاف، ناانصافی کے خلاف۔ اور یہ صرف عمران خان کی نہیں، ہم سب کی جنگ ہے۔ اگر ہم نے اب بھی آواز نہ اٹھائی، تو کل ہم سب کی آوازیں ہمیشہ کے لیے دفن کر دی جائیں گی۔
پاکستان کے عوام! یہ وقت ہے کھڑے ہونے کا۔ اپنے حق کے لیے، اپنے قائد کے لیے، اور سب سے بڑھ کر، اپنے مستقبل کے لیے۔ عمران خان کی جدوجہد محض ان کی ذات کے لیے نہیں، بلکہ پاکستان کے ہر فرد کی آزادی، انصاف، اور عزت کے لیے ہے۔
اٹھو، جاگو، اور سچ کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔ یہی وقت ہے۔
