عمران خان: قید سے زیادہ آزاد، ظلم کی زنجیروں میں بھی حوصلے کی مثال

✍️ تحریر از: Rana Ali Faisal
www.ranaaliofficial.com
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں بہت سے کردار آئے اور گئے، مگر جو مقام عمران خان نے حاصل کیا ہے، وہ کم از کم حالیہ دہائیوں میں کسی اور کے حصے میں نہیں آیا۔ ایک شخص جو کرکٹ سے شہرت کے آسمان تک پہنچا، پھر فلاحی کاموں کے ذریعے قوم کے دل میں جگہ بنائی، اور بالآخر سیاست میں قدم رکھ کر اپنی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے ذریعے نئی تاریخ رقم کی۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان واقعی ایک سیاستدان ہیں؟ یا وہ ایک نظریہ بن چکے ہیں؟ ایک ایسی سوچ، ایک ایسا بیانیہ، جسے جیل کی سلاخیں بھی قید نہیں کر سکتیں۔
🏛️ جمہوری قیادت یا انتقامی نشانہ؟
عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد جو کچھ پاکستان میں ہوا، وہ ایک عام سیاسی تبدیلی نہیں تھی۔ ان کی حکومت کا خاتمہ محض ایک تحریکِ عدم اعتماد نہیں بلکہ ایک گہری اسٹیبلشمنٹ پالیسی، عالمی مداخلت اور اندرونی سیاسی مفادات کا نتیجہ تھا۔ عمران خان پر کرپشن، بغاوت، اور آئین شکنی جیسے مقدمات قائم کیے گئے، لیکن عوام کی اکثریت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
🚫 میڈیا سنسرشپ: ایک سچ کو چھپانے کی کوشش
2023 اور 2024 میں عمران خان کا نام، تصویر، اور تقریریں قومی میڈیا سے غائب کر دی گئیں۔ ایسا پہلی بار ہوا کہ کسی سابق وزیراعظم کو مکمل طور پر “ڈیجیٹل بلیک آؤٹ” کر دیا گیا۔ مگر سوال یہ ہے کہ اگر کوئی مجرم ہو تو اسے سننے سے ڈر کیوں لگتا ہے؟ کیا ایک مجرم کے الفاظ اتنے طاقتور ہوتے ہیں کہ نظام لرزنے لگتا ہے؟
🔥 9 مئی کا واقعہ: سیاسی احتجاج یا ریاستی منصوبہ بندی؟
پی ٹی آئی کے سینکڑوں رہنما اور کارکن 9 مئی کے واقعے کے بعد گرفتار کیے گئے۔ فوجی تنصیبات پر حملوں کا الزام لگا کر ہزاروں کارکنان کو جیل میں ڈالا گیا۔ لیکن بعد میں سامنے آنے والی رپورٹس، ویڈیوز اور گواہوں کے بیانات نے یہ سوال کھڑا کر دیا کہ کیا یہ سب ایک سازش کے تحت ہوا؟
ڈاکٹر یاسمین راشد جیسے باعزت لیڈرز پر لگائے گئے الزامات خود ریاستی بیانیے کی سچائی پر سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔
🧑⚖️ جیل سے بھی بلند آواز
عمران خان قید میں ہونے کے باوجود مسلسل بیانیہ دیتے رہے۔ ان کے خطوط، وکلاء کے ذریعے پیغامات، اور عدالتوں میں دی گئی تقاریر، عوام کے دل تک پہنچتی رہیں۔ عمران خان نے یہ ثابت کر دیا کہ “آزادی جسم کی نہیں، سوچ کی ہوتی ہے”۔ وہ قید ہو کر بھی آزاد ہیں، اور آزاد ہو کر بھی اپنی قوم کو ایک نئی سوچ دینے والے۔
🌍 بین الاقوامی ردعمل: خاموشی یا تشویش؟
عالمی انسانی حقوق کے اداروں، یو این، اور یورپی یونین سمیت کئی فورمز پر پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا، مگر پاکستانی میڈیا پر مکمل خاموشی۔ عمران خان کے کیسز پر عالمی صحافت نے سوال اٹھائے، لیکن ملکی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت نے مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔
🧭 پاکستان کا مستقبل: فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے
عمران خان کی جدوجہد صرف حکومت حاصل کرنے کی نہیں، بلکہ ایک ایسے نظام کو چیلنج کرنے کی ہے جس نے قوم کے وسائل کو مٹھی بھر افراد کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔
اگر آج ہم نے آواز نہ اٹھائی، تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
🔚 نتیجہ: ایک تحریک، جو ختم ہونے والی نہیں
عمران خان ایک انسان ہیں، انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے، خاموش کیا جا سکتا ہے، مگر ان کا نظریہ نہیں مارا جا سکتا۔ وہ پاکستان کی تاریخ کا وہ باب ہیں جو نہ صرف پڑھے جانے کے قابل ہے بلکہ یاد رکھنے کے بھی لائق ہ
5 اگست 2025 کو پی ٹی آئی کی جانب سے ہونے والا احتجاج بھی اسی جدوجہد کا تسلسل تھا، مکمل خبر پڑھیں۔
مزید تفصیلات کے لیے یہ خبر بھی ملاحظہ کریں جو واقعے کے سیاسی پس منظر کو اجاگر کرتی ہے۔