5 اگست 2025: خاموش رہنے کا وقت نہیں! عوامی حقوق کی بازیابی کا دن

🖋️ حقیقت پاکستان — از رانا علی فیصل
جب ظلم آئین بن جائے، جب سچ غداری بن جائے، جب انصاف قید ہو جائے اور جبر کا جشن منایا جائے — تو پھر خاموشی جرم بن جاتی ہے۔
یہی وہ لمحہ ہے جہاں تاریخ قوموں کو آزماتی ہے، اور یہی وہ گھڑی ہے جس نے پاکستان کی عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
5 اگست 2025 کا دن کوئی عام دن نہیں۔
یہ دن اس لیے نہیں آیا کہ ہم سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگز چلائیں یا اپنے گھروں میں بیٹھ کر سرگوشیوں میں تبدیلی کی امید کریں۔
یہ دن عوامی بیداری، عدالتی آزادی، اور جمہوری بقاء کے لیے عملی قدم اٹھانے کا ہے۔
📢 عمران خان کا پیغام: خوف کے بت توڑ دو
عمران خان، جو آج اڈیالہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، اس کی آواز گونگی نہیں ہوئی۔
اس نے 5 اگست کو عوامی احتجاج کی جو کال دی ہے، وہ صرف ایک سیاسی اعلان نہیں بلکہ ایک انقلابی فریاد ہے۔
اس فریاد میں وہ مائیں بھی شامل ہیں جن کے بیٹے لاپتہ کر دیے گئے۔
اس میں وہ نوجوان بھی شامل ہیں جنہیں صرف عمران خان کا نعرہ لگانے پر جیل میں ڈالا گیا۔
اور وہ بزرگ بھی جو راتوں کو عدلیہ کے دروازے کھٹکھٹاتے رہے لیکن انہیں انصاف کے بجائے خاموشی ملی۔
✊ عوام کو کیا کرنا ہے؟
یہ وقت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے کا نہیں۔
یہ وقت ہے:
- پرامن احتجاج میں شریک ہونے کا
- سوشل میڈیا پر سچ پھیلانے کا
- قلم، ویڈیو اور آواز کے ذریعے عوامی شعور بیدار کرنے کا
- عدلیہ، آئین، اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونے کا
یاد رکھو، ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو انقلاب جنم لیتا ہے — لیکن اگر عوام ہی بےحس ہو جائے تو انقلاب دفن ہو جاتا ہے۔
⚖️ عدلیہ کی آزادی یا اسٹیبلشمنٹ کی غلامی؟
آج پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ خود زنجیروں میں جکڑی جا چکی ہے۔
ایسے میں اگر ہم خاموش رہے تو آنے والی نسلیں ہمیں بزدل اور بےضمیر قوم کے طور پر یاد رکھیں گی۔
عدلیہ نے عمران خان کے حق میں جو فیصلے دیے، انہیں روند دیا گیا۔
پُرامن مظاہرین کو دہشتگرد کہہ کر قید کر دیا گیا۔
کیا اب بھی ہم خاموش رہیں گے؟
🧭 انقلاب کا راستہ: پُرامن مگر اٹل
ہمیں گلیوں میں نہیں، قانون کی حدوں میں رہ کر حق کے لیے آواز اٹھانی ہے۔
یہی عمران خان کی تعلیم ہے۔
یہی قائداعظم کا نظریہ تھا۔
اور یہی عوام کی طاقت ہے۔
🧠 ایک سوال: اگر آج نہیں، تو کب؟ اگر ہم نہیں، تو کون؟
5 اگست کو اگر عوام سڑکوں پر نہ نکلی، تو سمجھ لیں کہ:
- آپ کا ووٹ، آواز اور وجود بےمعنی ہو جائے گا۔
- کل آپ کا بچہ سوال کرے گا کہ “ابو! جب ملک ڈوب رہا تھا تو آپ کہاں تھے؟”
💬 اختتامیہ
یہ کالم ایک سیاسی منشور نہیں، بلکہ ضمیر کی پکار ہے۔
5 اگست صرف احتجاج کا دن نہیں، بلکہ خود احتسابی، عوامی شعور اور قومی وقار کا دن ہے۔
📌 اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے:
خاموشی کا انتخاب کریں یا حق کے لیے کھڑے ہو جائیں!
“عمران خان کا ٹوئٹر پیغام عوامی شعور کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔”
https://www.aljazeera.com (انٹرنیشنل خبر کی تصدیق کے لیے)