فرعونوں کی تاریخ اور ظلم و ستم کی داستان: عبرت کا پیغام

تحریر: رانا علی فیصل – www.ranaaliofficial.com
تعارف
انسانی تاریخ میں ایسے حکمران بھی گزرے ہیں جنہوں نے اپنی طاقت، جاہ و جلال اور غرور میں انسانیت کی ہر حد کو پار کر دیا۔ ان میں سب سے مشہور اور بدنام ترین کردار فرعون ہے۔ فرعون صرف ایک شخص کا نام نہیں بلکہ یہ مصر کے بادشاہوں کا لقب تھا۔ ہر بادشاہ جو قدیم مصر پر حکومت کرتا، اسے “فرعون” کہا جاتا۔ ان میں سے کچھ نے تعمیرات، علم اور تہذیب کو فروغ دیا، جبکہ کئی نے ظلم، جبر اور خدا بیزاری کی انتہا کر دی۔
فرعون کا مطلب اور پس منظر
لفظ “فرعون” مصری زبان کے الفاظ Per-aa سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے “بڑا گھر” یا “محل“۔ بعد میں یہ لفظ بادشاہ کے لیے استعمال ہونے لگا۔ تاریخ اور آثارِ قدیمہ کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ مصر کے تقریباً 170 سے زائد فرعون گزرے ہیں۔ ان میں سب سے مشہور وہ ہیں جنہوں نے تاریخ میں اپنی ظالمانہ روش کی وجہ سے نام کمایا۔
مشہور اور بدنام فرعونوں کی فہرست
1. فرعون ریعمسيس دوم (Ramses II)
- یہ سب سے مشہور فرعونوں میں سے ایک تھا۔
- بڑے بڑے محلات اور مجسمے تعمیر کیے۔
- تاریخی شواہد کے مطابق یہی فرعون حضرت موسیٰؑ کے دور میں تھا اور اسی نے بنی اسرائیل کو غلام بنایا۔
- قرآن میں اس کے غرور اور انجام کا ذکر کئی جگہ آیا ہے۔
2. فرعون اخناتون (Akhenaten)
- ابتدا میں ایک خدائی نظام کی طرف مائل ہوا، لیکن بعد میں اس نے خود کو الوہیت کا دعویٰ دے دیا۔
- اس کے دور میں مصری فنون اور مذہب میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔
3. فرعون توت عنخ آمون (Tutankhamun)
- کم عمر بادشاہ، جو کم سن میں تخت پر بیٹھا اور جوانی میں مر گیا۔
- اس کی قبر کی دریافت بیسویں صدی کا سب سے بڑا آثارِ قدیمہ کا واقعہ بنی۔
4. فرعون تحتمس سوم (Thutmose III)
- جنگی فتوحات کا ماہر، جس نے مصر کی سلطنت کو افریقہ اور مشرق وسطیٰ تک پھیلا دیا۔
فرعونوں کے ظلم و ستم کی داستان
قدیم مصر میں فرعون اپنی رعایا کو غلام بنا کر رکھتا۔ ان کے کاموں میں شامل تھا:
- بنی اسرائیل اور دیگر اقوام کو جبری مشقت پر لگانا۔
- عوام پر بھاری ٹیکس اور محنت کش طبقے کا استحصال۔
- اپنی خدائی کا دعویٰ کر کے لوگوں سے سجدہ اور عبادت کروانا۔
- مخالفین کو قتل کرنا اور ان کے خاندانوں کو برباد کرنا۔
قرآن میں فرعون کی مثال بطور عبرت دی گئی ہے:
“پس آج ہم تیرے بدن کو نجات دیں گے تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لیے نشانِ عبرت بنے۔” (سورۃ یونس: 92)
فرعون کا انجام
حضرت موسیٰؑ کی قیادت میں بنی اسرائیل مصر سے نکلے، فرعون نے ان کا پیچھا کیا اور بحیرہ قلزم (Red Sea) میں ڈوب کر ہلاک ہوا۔ اس کا جسم آج بھی مصر کے عجائب گھر میں موجود ہے جو انسانیت کے لیے ایک واضح نشانِ عبرت ہے۔
فرعونوں کی تاریخ سے سبق
- طاقت ہمیشہ عارضی ہے، ظلم کا انجام ہمیشہ تباہی ہے۔
- غرور اور تکبر انسان کو ہلاکت میں ڈالتے ہیں۔
- سچائی اور ایمان کے ساتھ جینے والے ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں
مزید جاننے کے لیے ریاستِ مدینہ کا قیام: کفار، مشرکین اور منافقین کی سازشوں کے باوجود کامیاب اسلامی انقلاب پڑھیں۔
مزید تفصیل جاننے کے لیے فرعونوں کی تاریخ اور آثارِ قدیمہ پر تحقیقی مضمون ملاحظہ کریں۔