“چنگیز خان: تاریخ کا خونخوار طوفان”

0

تحریر: رانا علی فیصل

چنگیز خان، جس کا اصل نام “تموجن” تھا، 1162ء کے آس پاس منگولیا کے ایک قبائلی خاندان میں پیدا ہوا۔ وہ اپنی جنگی صلاحیتوں، غیر متزلزل ارادے اور سفاکانہ فیصلوں کی وجہ سے بہت جلد تمام منگول قبائل کو متحد کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ لیکن اس اتحاد کا انجام پوری دنیا کے لیے ایک بدترین المیہ بن گیا۔

ظلم کی ابتدا:

چنگیز خان نے سب سے پہلے قریبی ترک قبائل پر حملے شروع کیے اور انہیں چُن چُن کر ختم کیا۔ پھر اس نے چین کی جانب پیش قدمی کی اور سنکیانگ و بیجنگ تک تباہی کا بازار گرم کیا۔ لاکھوں چینی مردوں کو قتل کیا گیا، عورتوں کو غلام بنایا گیا اور شہروں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا۔

خوارزم سلطنت کی تباہی:

1219ء میں چنگیز خان نے مسلمانوں کی عظیم خوارزم سلطنت پر حملہ کیا۔ اس حملے کی وجہ صرف یہ تھی کہ خوارزم کے حکمران نے چنگیز کے قاصد کو قتل کر دیا تھا۔ جواب میں، چنگیز نے بخارا، سمرقند، نیشاپور، مرو، بلخ، ہرات اور دیگر اسلامی شہروں کو خاک و خون میں نہلا دیا۔ صرف نیشاپور میں ایک لاکھ سے زائد افراد کو ذبح کر دیا گیا، جن میں علماء، طلباء اور عورتیں بھی شامل تھیں۔

قتلِ عام کا انداز:

چنگیز خان کا سب سے بڑا ہتھیار “خوف” تھا۔ وہ جب کسی شہر پر حملہ کرتا تو پہلے خط بھیجتا: “اطاعت کرو ورنہ فنا ہو جاؤ گے”۔ اگر انکار ہوتا، تو پورے شہر کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جاتا۔ وہ بچوں تک کو قتل کروا دیتا تاکہ نسل باقی نہ رہے۔

عورتوں کی بے حرمتی:

چنگیز خان اور اس کے سپاہی جہاں جاتے، عورتوں کو جنگی مالِ غنیمت سمجھتے۔ کئی جگہوں پر یہ ریکارڈ کیا گیا ہے کہ ہزاروں عورتوں کو غلام بنا کر منگولیا لایا گیا، جہاں وہ زندگی بھر قید رہیں۔

عبرت ناک وراثت:

چنگیز خان کا انتقال 1227ء میں ہوا، مگر اس کی اولاد نے بھی اسی خونریزی کو جاری رکھا۔ اس کے پوتے ہلاکو خان نے بغداد پر حملہ کر کے خلافت عباسیہ کا خاتمہ کیا اور اسلامی دنیا کو صدمے میں ڈال دیا۔


نتیجہ:
چنگیز خان نے جس سفاکی سے انسانی تاریخ کو خون میں ڈبویا، وہ آج بھی مورخین کے لیے حیرت کا باعث ہے۔ اس کی فتوحات صرف عسکری کامیابیاں نہیں تھیں بلکہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم بھی تھیں۔ ہمیں اس تاریخ کو یاد رکھنا چاہیے تاکہ ہم آئندہ کسی “چنگیز خان” کو جنم نہ لینے دیں۔


“تاریخ میں جہاں چنگیز خان جیسے ظالم حکمرانوں نے انسانیت کو تاریکی میں دھکیلا، وہیں آج کے دور میں کچھ رہنما ظلم سہتے ہوئے بھی حوصلے، صبر اور نظریے کی روشنی بکھیر رہے ہیں، جیسے عمران خان: قید سے زیادہ آزاد، ظلم کی زنجیروں میں بھی حوصلے کی مثال۔”

Anchor Text: The Mongol Empire – Britannica
Link: https://www.britannica.com/place/Mongol-empire

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *