باپ: زندگی کی مشقتوں میں چھپا ہوا ہیرو

0

باپ: زندگی کی مشقتوں میں چھپا ہوا ہیرو

دنیا میں رشتے بے شمار ہیں، محبت کے کئی رنگ ہیں، لیکن اگر ہم گہرائی میں جائیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ایک رشتہ ایسا بھی ہے جو ہمیشہ پسِ منظر میں رہتا ہے، جو اپنی قربانیوں کا چرچا نہیں کرتا، جو اپنی تکلیفوں کو چھپا کر اولاد کے لیے آسانیاں ڈھونڈتا ہے۔ یہ رشتہ ہے باپ کا۔

ماں کی محبت کو اکثر لفظوں میں سراہا جاتا ہے، لیکن باپ کی قربانیاں عموماً خاموشی کی نذر ہو جاتی ہیں۔ وہ خاموشی جو اس کے پسینے میں ڈھلتی ہے، وہ تھکن جو اس کی ہڈیوں کو توڑ دیتی ہے، وہ دکھ جو اس کے دل کو چھیدتا ہے، مگر وہ سب کچھ سہہ کر بھی اولاد کے لیے مسکراتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کہا جاتا ہے:
“باپ وہ ہیرو ہے جسے اولاد اکثر پہچاننے میں دیر کر دیتی ہے۔”


باپ کا کردار: خاموشی میں چھپا ہوا پیار

باپ اپنی اولاد کے لیے پہاڑ کی طرح مضبوط ہوتا ہے۔ وہ اپنی خوشیوں کو دباتا ہے تاکہ بچوں کی خواہشات پوری ہو سکیں۔ اگر جیب میں آخری چند روپے ہوں تو وہ اپنی ضرورت کو بھول کر اپنے بیٹے یا بیٹی کی خوشی پر قربان کر دیتا ہے۔ وہ بازار میں سادہ کپڑے پہن کر رہ جاتا ہے لیکن اپنی اولاد کو اچھے سے اچھا لباس پہنانے کی کوشش کرتا ہے۔

اس کی محبت ماں کی طرح ظاہر نہیں ہوتی، لیکن اس کی شدت میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ وہ کبھی بچوں کے سامنے اپنی تھکن یا کمزوری نہیں دکھاتا، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر وہ ہل جائے گا تو اولاد کے دل کمزور ہو جائیں گے۔


محنت کا دوسرا نام: باپ

دنیا کا کوئی بھی باپ اپنی اولاد کے لیے محنت کو برا نہیں سمجھتا۔ چاہے دھوپ کڑی ہو یا سردی کی یخ بستہ رات، وہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے مشقت کرتا ہے۔ اینٹیں ڈھونے والا مزدور ہو یا کسی دفتر کا افسر، دکان پر بیٹھا چھوٹا تاجر ہو یا کھیتوں میں ہل چلاتا کسان — سب کی محنت کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے:
“اولاد کو بہتر زندگی دینا۔”


باپ کا سکون: بچوں کی کامیابی

باپ کو اپنے لیے کچھ نہیں چاہیے۔ اس کا سب سے بڑا سکون اور فخر اس وقت ہوتا ہے جب اس کی اولاد کامیاب ہو۔ جب بچہ اسکول سے اچھے نمبر لا کر آتا ہے تو اس کے چہرے پر چمک آتی ہے۔ جب بیٹی ڈاکٹر یا انجینئر بنتی ہے تو اس کی آنکھوں سے فخر کے آنسو بہتے ہیں۔ یہ خوشی ہی اس کی اصل کمائی ہے۔


باپ اور قربانیاں

ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ باپ اپنی خواہشات کو دفن کر دیتا ہے۔ وہ کبھی نئی قمیص نہیں خریدتا تاکہ بیٹے کو کتابیں دلوا سکے۔ وہ کبھی دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر چائے نہیں پیتا تاکہ گھر کی بچت پوری ہو سکے۔ وہ اپنی صحت کی پرواہ نہیں کرتا تاکہ وقت پر کمائی ہو سکے۔

یہی وہ قربانیاں ہیں جنہیں اکثر اولاد سمجھنے میں دیر کر دیتی ہے۔


ہماری ذمہ داری

یہ سچ ہے کہ باپ اپنی محبت کا اظہار کم کرتا ہے، لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کی قربانیوں کو پہچانیں۔ ہمیں چاہیے کہ اس کی باتوں کو سنیں، اس کی محنت کو سراہیں، اور اس کے بڑھاپے کو سہارا دیں۔ ایک وقت آتا ہے جب وہ بوڑھا ہو جاتا ہے، اس کی کمر جھک جاتی ہے، اور اس کے ہاتھ کانپنے لگتے ہیں۔ اس وقت ہمیں اس کا سہارا بننا چاہیے جیسے اس نے ہمارے بچپن میں ہمیں سہارا دیا تھا۔


نتیجہ

باپ وہ عظیم ہستی ہے جسے ہم اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے بغیر زندگی کا تصور ادھورا ہے۔ وہ چھپا ہوا ہیرو ہے جو اپنی زندگی اولاد کے نام وقف کر دیتا ہے۔ اس کی قربانیوں کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں، لیکن اگر ہم اس کے مقام کو دل سے پہچان لیں تو یہی اس کی سب سے بڑی عزت ہوگی۔

✍️ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *