اندھا ظلم، جعلی ہتھکنڈے اور شیر دل اولاد: عمران خان کی ماں کی عظیم پرورش کا ثبوت

اندھا ظلم، جعلی ہتھکنڈے اور شیر دل اولاد: عمران خان کی ماں کی عظیم پرورش کا ثبوت
یہ ملک جسے لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا، آج ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں حق اور باطل کی پہچان دن کی روشنی کی طرح واضح ہوچکی ہے۔ ایک طرف وہ عوام ہیں جو تبدیلی، انصاف اور خود داری کے خواب دیکھتے ہیں، اور دوسری طرف وہ ٹولہ ہے جو کرسی بچانے کے لیے اندھے ظلم اور جعلی ہتھکنڈوں پر اُتر آیا ہے۔
علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے کا واقعہ: زوال کی انتہا
کچھ روز پہلے پاکستان نے ایک ایسا منظر دیکھا جس نے ہر غیرت مند شہری کو شرم سے جھکا دیا۔ علیمہ خان، جو عمران خان کی بہن اور ایک نیک نام خاتون ہیں، پر نون لیگ کے ایک کارکن نے اندہ پھینکا۔ بظاہر یہ ایک چھوٹا سا واقعہ لگتا ہے لیکن حقیقت میں یہ اُس زوال کی انتہا ہے جس میں ہمارے سیاسی مخالفین ڈوب چکے ہیں۔
یہ وہی لوگ ہیں جو کل تک ڈنڈے برسا کر عوام کو دبانے کی کوشش کرتے تھے، اور آج دلیل ختم ہونے کے بعد اندے پھینکنے پر اتر آئے ہیں۔ یہ حرکت نہ صرف ایک شریف خاتون کی توہین ہے بلکہ پاکستانی معاشرتی اقدار کی بھی پامالی ہے۔
جعلی نمبر پلیٹ اور پولیس کی پشت پناہی
یہ محض ایک انفرادی حرکت نہیں تھی بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ جس گاڑی میں حملہ آور کو پولیس نے بھگایا، اُس کی نمبر پلیٹ جعلی نکلی۔ سوال یہ ہے کہ ایک عام شہری کے لیے تو نمبر پلیٹ کی معمولی غلطی پر بھی گاڑی بند کر دی جاتی ہے، تو پھر اس جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی کو کس نے تحفظ دیا؟
یہ واقعہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کس کے اشاروں پر ناچ رہی ہے۔ عوام کی حفاظت کرنے والی فورس آج کرائے کے غنڈوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ یہ ہے اصل شکست کا منظر: جب ریاستی ادارے عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے ظالموں کے سہولت کار بن جائیں۔
یہ اُن کی شکست ہے، ہماری نہیں
نون لیگ اور اس کے سرپرست جان لیں کہ یہ اندے اُن کے اخلاقی دیوالیہ پن کا اعلان ہیں۔ یہ اُن کی شکست ہے، ہماری نہیں۔ جب دلیل ختم ہوجائے، جب سیاسی بیانیہ بکھر جائے، جب عوامی حمایت زمین بوس ہوجائے، تب ہی سیاست دان اندے، جوتے اور گالم گلوچ پر اترتے ہیں۔
یہی وہ کیفیت ہے جو آج نون لیگ اور اس کے سہولت کاروں پر طاری ہے۔ انہیں نظر آرہا ہے کہ عوام جاگ چکے ہیں، عمران خان کا بیانیہ دلوں میں گھر کر چکا ہے اور اب ان کے پاس عوام کو روکنے کا کوئی راستہ نہیں بچا۔
ماضی کے سائے: فاطمہ جناحؒ کے ساتھ کیا ہوا؟
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان میں سیاست کے نام پر اخلاقیات کو کچلا گیا ہو۔ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی سچ اور اصول کی بات کرتا ہے، حکمران ٹولہ اس کے خلاف سازشیں بُنتا ہے۔
سن 1965ء کے انتخابات یاد کریں۔ مادرِ ملت فاطمہ جناحؒ، جو بانیٔ پاکستان محمد علی جناحؒ کی بہن تھیں، جب عوامی امید اور روشنی کا چراغ لے کر میدان میں اتریں، تو اسٹیبلشمنٹ اور اُس وقت کے حکمرانوں نے کس طرح اُن کے خلاف زہر اُگلا۔ اُنہیں غدار کہا گیا، ان کی کردار کشی کی گئی، حتیٰ کہ دھاندلی کے ذریعے اُنہیں شکست دی گئی۔
کیا آج کا منظر اس سے مختلف ہے؟ بالکل نہیں! آج بھی تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ اُس وقت مادرِ ملت کی زبان بند کرنے کے لیے ریاستی طاقت استعمال کی گئی، اور آج عمران خان اور اُن کے خاندان کو نشانہ بنانے کے لیے پولیس، میڈیا اور جعلی مقدمات کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
یہی اصل شرمندگی ہے کہ پاکستان کے حکمران آج بھی اُسی گلی سڑی روایت پر قائم ہیں: عوام کی آواز دباؤ، کردار کشی کرو، اور اگر کچھ نہ بنے تو اندے اور جوتے پھینکو۔
عمران خان کی ماں کی تربیت اور شیر دل اولاد
یہ وہ لمحہ ہے جہاں ہمیں رک کر سوچنا چاہیے۔ علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے والے جان لیں کہ یہ خاندان کوئی عام خاندان نہیں۔ یہ وہ گھرانہ ہے جس کی ماں نے اپنی اولاد کو غیرت، حوصلے اور دیانت کے اصولوں پر پروان چڑھایا۔
عمران خان کی والدہ نے اپنے بچوں کو یہ درس دیا کہ کبھی جھوٹ کے آگے سر نہ جھکانا، کبھی باطل کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنا۔ یہی وجہ ہے کہ آج عمران خان اور اُن کی بہنیں ہر مشکل گھڑی میں ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
اندہ اُن کے جسم پر پڑ سکتا ہے، لیکن ان کی غیرت اور حوصلے کو داغدار نہیں کرسکتا۔ یہ وہی بہنیں ہیں جو اپنے بھائی کے ساتھ کھڑی ہیں، یہ وہی خاندان ہے جس نے ظلم کے سامنے کبھی جھکنا نہیں سیکھا۔
یہ ہے ماں کی تربیت کا اصل کمال کہ اُس نے شیر پیدا کیے، گیدڑ نہیں۔
عوام کے لیے انقلابی پیغام
اے پاکستان کے عوام! یہ وقت ہے جاگنے کا، یہ وقت ہے فیصلہ کرنے کا۔ جب بہنوں کی عزت پر حملے ہوں، جب جعلی مقدمات بنیں، جب میڈیا کو خریدا جائے، جب پولیس عوام کی محافظ کے بجائے ظالموں کی نوکرانی بن جائے، تو پھر یہ خاموش رہنے کا وقت نہیں ہوتا۔
یہ جنگ کسی ایک خاندان کی نہیں، یہ جنگ پاکستان کے مستقبل کی ہے۔ علیمہ خان پر اندہ پھینکنے والے اصل میں ہر پاکستانی ماں، بہن اور بیٹی کی عزت پر حملہ کر رہے ہیں۔ یہ حملہ صرف ایک فرد پر نہیں بلکہ پورے معاشرے کی اقدار پر ہے۔
آج کے حالات کا گہرا تجزیہ
پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین موڑ پر کھڑا ہے۔ ایک طرف وہ عوام ہیں جو انصاف اور آزادی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، اور دوسری طرف وہ طبقہ ہے جو کرسی بچانے کے لیے ریاستی اداروں کو ذاتی غلام بنا کر استعمال کر رہا ہے۔
پولیس، جو عوام کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھی، آج ظلم کا آلہ کار ہے۔ میڈیا، جو سچ دکھانے کا ذمہ دار تھا، آج جھوٹ بیچنے والا کاروبار بن چکا ہے۔ عدالتیں، جو انصاف کی علامت ہونی چاہئیں، وہی طاقتور کے دباؤ میں کمزور کو روند دیتی ہیں۔
یہ سب کچھ ہمیں ایک ہی سبق دیتا ہے: جب نظام ظالموں کے ہاتھوں یرغمال بن جائے تو پھر حقیقی انقلاب ہی واحد راستہ بچتا ہے۔
عوام کی قربانیاں اور صبر
گزشتہ برسوں میں پاکستانی عوام نے جو کچھ برداشت کیا ہے، وہ کسی بھی قوم کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہے۔ کبھی مہنگائی کے طوفان میں غریب پس رہا ہے، کبھی نوجوانوں کو روزگار کے دروازے بند ملتے ہیں، کبھی ماں بہنوں کی عزت سڑکوں پر پامال کی جاتی ہے، اور کبھی عوامی نمائندوں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔
لیکن اس سب کے باوجود عوام کے صبر اور حوصلے کی مثال نہیں ملتی۔ یہ صبر ہی ہے جس نے عمران خان کے بیانیے کو زندہ رکھا۔ یہ صبر ہی ہے جس نے لوگوں کو گلیوں، چوکوں اور شہروں میں نکل کر ظلم کے خلاف کھڑا کر دیا۔ اور یہ صبر ہی ہے جو ایک دن انقلاب کو جنم دے گا۔
انقلابی اختتامی پیغام
یہ یاد رکھو کہ ظلم زیادہ دیر چل نہیں سکتا۔ باطل کتنا ہی مضبوط کیوں نہ لگے، سچائی ایک دن اُبھر کر سامنے آتی ہے۔ علیمہ خان پر اندہ پھینکنے والے شاید یہ سمجھتے ہوں کہ وہ کسی کو ڈرا سکتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ اُن کی شکست کا اعلان ہے۔
یہ تحریر عوام کو یہ پیغام دیتی ہے:
- اندھے ظلم کا مقابلہ روشنی سے کرو۔
- جعلی ہتھکنڈوں کو اپنی بہادری سے ناکام بناؤ۔
- اور یاد رکھو! عمران خان کی ماں نے شیر پیدا کیے ہیں، گیدڑ نہیں۔
یہ جنگ صرف ایک خاندان یا ایک لیڈر کی نہیں، یہ جنگ پاکستان کی روح کی جنگ ہے۔ یہ جنگ اُس مستقبل کی ہے جہاں انصاف ہو، عزت ہو، اور عوامی اختیار ہو۔
اب وقت آ گیا ہے کہ عوام فیصلہ کریں: کیا ہم اندھوں اور جعلیوں کے ہتھکنڈوں کے غلام رہیں گے، یا پھر سر اُٹھا کر ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں گے؟
یقین رکھو، وہ دن دور نہیں جب یہ اندھیر نگری ختم ہوگی اور عوامی طاقت سے ایک نیا سورج طلوع ہوگا۔ ✊🇵🇰
✍ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: یہاں کلک کریں اور جوائن کریں