کیا ہمیں شرم نہیں آتی؟ — بنگلہ دیش کا انقلاب اور ہمارا جمود

0

تحریر: رانا علی فیصل — www.ranaaliofficial.com

گزشتہ سال بنگلہ دیش میں ایک انقلاب آیا۔ کوئی فوجی ٹینک نہیں چلے، کوئی بیرونی سازش کا ڈھول نہیں بجا — بس یونیورسٹی کے لڑک

ے لڑکیاں، مزدور، خواتین، ٹرانسجینڈر، کسان، اور عام لوگ سڑکوں پر نکلے۔ وہ اپنے حق کے لیے نکلے، اور اس وقت تک واپس نہیں گئے جب تک ظالم حکومت کو گھر نہ بھیج دیا۔

ہزاروں لوگ زخمی ہوئے، سینکڑوں لاشیں گر گئیں، لیکن ایک بات سب نے طے کر لی تھی:

“یہ لڑائی اب ختم نہیں ہوگی جب تک ملک آزاد نہیں ہوگا — صرف زمین سے نہیں، نظام سے بھی۔”

ایک سال کے اندر وہ لوگ اپنا نیا سیاسی ڈھانچہ بنا رہے ہیں، آئین میں عوامی مطالبات شامل کرنے جا رہے ہیں، اور طلبہ رہنما ملک کی سب سے بڑی سیاسی طاقت بن چکے ہیں۔


اور ہم؟

ہم روز ظلم دیکھتے ہیں، کھاتے ہیں، سہتے ہیں، اور پھر خاموش ہو جاتے ہیں۔
ہم میں سے کوئی مارا جائے تو ہم فیس بک پر دو لائن لکھ کر فارغ ہو جاتے ہیں۔ اگلے دن اسی قاتل کے ہاتھ سے بنی چائے پیتے ہیں، اسی کے چینل پر خبریں سنتے ہیں، اور اسی کے جلسے میں تالیاں بجاتے ہیں۔

ہمارے ہاں صرف دو ہی انقلاب آتے ہیں:

  1. سوشل میڈیا کا انقلاب — دو دن کا ہیش ٹیگ، پھر خاموشی۔
  2. بڑھتی ہوئی مہنگائی کا انقلاب — جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم صرف اور صرف مزید جھک جاتے ہیں۔

بنگلہ دیش نے کیا کیا، ہم کیوں نہیں کر سکتے؟

  • انہوں نے ڈنڈے اور گولیاں کھا کر بھی پیچھے ہٹنے سے انکار کیا۔ ہم چند گھنٹے کی آنسو گیس کے بعد ہی گھروں میں دبک جاتے ہیں۔
  • انہوں نے طلبہ کو لیڈر بنایا، ہم نے طلبہ یونین کو ہی دفن کر دیا۔
  • انہوں نے سیاسی اختلاف کو طاقت بنایا، ہم نے اسے ذاتی دشمنی اور گالم گلوچ میں ضائع کر دیا۔

شاید ہمیں شرم نہیں آتی

شاید ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر نہیں۔
شاید ہم اس نظام کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ ہمیں لگتا ہے یہی زندگی ہے۔
شاید ہم نے سوچ لیا ہے کہ ہم صرف میمز، مزاح اور شکایتوں کے لیے پیدا ہوئے ہیں — اور تبدیلی کے لیے کوئی اور آئے گا۔

لیکن یاد رکھو، انقلاب کوئی آسمان سے اترنے والا معجزہ نہیں ہوتا۔ یہ زمین پر ہم خود لاتے ہیں۔
اور اگر ہم نے نہ لایا، تو آنے والی نسلیں ہمیں بزدل، غلام اور بے غیرت کہہ کر یاد کریں گی۔

مزید جاننے کے لیے ریاستِ مدینہ کا قیام: کفار، مشرکین اور منافقین کی سازشوں کے باوجود کامیاب اسلامی انقلاب پڑھیں۔

دنیا بھر کے حالیہ انقلابات کے بارے میں مزید معلومات کے لیے بی بی سی اردو کی رپورٹ پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *