عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام: ’’اب غلامی نامنظور! قوم بیدار ہو چکی ہے‘‘

✍️ تحریر: رانا علی فیصل
📅 تاریخِ اشاعت: 3 اگست 2025
اڈیالہ جیل سے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے ظلم کے اندھیروں میں جگنو بن کر ایک بار پھر قوم کو للکارا ہے۔ 2 اگست 2025 کو جاری کیے گئے اپنے تازہ پیغام میں انہوں نے موجودہ سیاسی و عدالتی نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے 5 اگست سے شروع ہونے والی تحریکِ آزادی کو حتمی معرکہ قرار دیا ہے۔
■ قوم کو جھنجھوڑنے والا پیغام:
’’تمام پاکستانیوں کو ملک پر مسلط ظلم کے نظام کے خلاف حقیقی آزادی کی تحریک کا حصہ بننا چاہیے تاکہ ہم حقیقی معنوں میں ایک آزاد قوم بن سکیں۔‘‘
عمران خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ 5 اگست سے شروع ہونے والی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان میں جمہوریت اپنی اصل روح کے ساتھ بحال نہیں ہو جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب قوم ہر خوف سے آزاد ہو چکی ہے، ہر جھوٹ کا بت ٹوٹ چکا ہے۔
■ 14 اگست: بیرونی نہیں، اندرونی غلامی سے نجات کا دن
انہوں نے 14 اگست کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا:
’’14 اگست 1947 کو ہم نے بیرونی غلامی سے آزادی حاصل کی تھی، اب ہمیں اس سے بھی بدتر اندرونی غلامی کا سامنا ہے جہاں ادارے معذور اور عوام بے بس ہو چکے ہیں۔‘‘
■ عاصم منیر کی آمریت پر شدید وار
عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا:
’’عاصم منیر کے مارشل لاء نے صرف اقتدار کی طوالت کے لیے اداروں کو تباہ کیا ہے۔ پہلے الیکشن چوری ہوئے، پھر میڈیا کا گلا گھونٹا گیا اور اب عدلیہ کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ملک کی عدالتیں اس وقت ’’عاصم لاء‘‘ کے تابع چل رہی ہیں جہاں ججوں کو لکھی ہوئی سزائیں تھما دی جاتی ہیں اور وہ محض دستخط کر دیتے ہیں۔
■ عدالتوں کی حیثیت: کینگرو کورٹس
’’اس وقت ملک میں کینگرو کورٹس چل رہی ہیں جو ہر طرح سے قانون کی دھجیاں بکھیر رہی ہیں۔ انصاف کی توقع عبث ہے۔ یہ عدالتیں قانون کی نہیں، عاصم لاء کی پیروی کرتی ہیں۔‘‘
■ سیاسی انتقام کے مقدمات
عمران خان نے راولپنڈی، لاہور، سرگودھا اور فیصل آباد کی عدالتوں میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو جھوٹے مقدمات میں سزائیں دیے جانے کو تحریک روکنے کی ناکام کوشش قرار دیا۔
’’حق پرستی کی پاداش میں سزاؤں کے حقدار ٹھہرنے والے ہمارے کارکنان کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔‘‘
■ الیکشن کمیشن اور سکندر سلطان راجہ پر الزام
’’سکندر سلطان راجہ نے ہائی کورٹ کی اپیلوں کا انتظار کیے بغیر ہمارے ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دیا۔ یہ شخص چوروں کو دو تہائی اکثریت دلوانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اب ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی کیونکہ جن لوگوں نے قربانیاں دیں، وہی اس سیٹ کے اصل حقدار ہیں۔
■ علی امین گنڈا پور کے نام واضح پیغام
’’وفاق کو خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں میں ایک اور فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ فوج اور عوام آمنے سامنے آئے تو ادارہ تباہ ہو جائے گا۔‘‘
عمران خان نے زور دیا کہ بات چیت ہی مسائل کا واحد حل ہے۔
🔴 نتیجہ:
عمران خان کا پیغام نہ صرف ان کے حامیوں کے لیے ہمت کا باعث ہے بلکہ ریاستی اداروں کے لیے ایک واضح چیلنج بھی۔ وہ عدلیہ، الیکشن کمیشن، اور فوجی قیادت کے کردار کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کے الفاظ سے ایک بات صاف جھلکتی ہے: اب وہ کسی سمجھوتے کے موڈ میں نہیں۔
مارشل لاء کے تناظر میں یہ مضمون مفید ہو سکتا ہے:
👉 عاصم منیر کی آمریت اور عدلیہ کی خاموشی – حقیقت پاکستان