You are currently viewing شیتل کی خاموشی، غیرت کی گونج — ایک اور بیٹی مار دی گئی
"صرف گولی مارنے کی اجازت ہے!" بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والی شیتل اور زرک کو قتل کر دیا گیا — غیرت کے نام پر۔

شیتل کی خاموشی، غیرت کی گونج — ایک اور بیٹی مار دی گئی

✍️ تحریر: رانا علی فیصل

بلوچستان۔۔۔ وہ سرزمین جہاں پہاڑ خاموش ہیں، مگر روایات چیختی ہیں۔
جہاں بیٹیاں اپنے خواب لے کر نہیں، بلکہ قبائلی عزت کی بھینٹ چڑھنے کے لیے پیدا ہوتی ہیں۔
ایسی ہی ایک بیٹی تھی “شیتل” — 24 سالہ بلوچ لڑکی، جس نے محبت کی، نکاح کیا، مگر جرم بس اتنا تھا کہ “اپنی مرضی” کی۔

ڈیڑھ سال قبل شیتل اور زرک نے نکاح کیا، محبت میں۔ قبیلے کو یہ بات “غیرت” پر گراں گزری۔ ایک دن دونوں کو قبیلے کے بڑوں نے دعوت پر بلایا۔ مگر یہ دعوت “کھانے” کی نہیں تھی، “مارنے” کی تھی۔

🌑 چٹیل میدان کی وہ شام

جب شیتل اور زرک کو گاڑیوں کے قافلے میں لے جایا گیا، تو سامنے 19 غیرت مند مرد تھے، جن میں سے 5 کے پاس لوڈڈ بندوقیں۔
شیتل کے ہاتھ میں قرآن تھا۔ اُس نے بلوچ زبان میں صرف ایک جملہ کہا:

“صرف گولی مارنے کی اجازت ہے!”
نہ التجا، نہ چیخ، نہ آنسو۔
بس عزت، غیرت، اور فیصلہ — سب ایک قدم میں سمٹ گئے۔

پھر۔۔۔
9 گولیاں شیتل کے جسم سے پار کی گئیں۔
زرک کو 18 گولیاں۔

🔥 سوال یہ ہے:

کیا یہ غیرت ہے؟
کیا ایک بیٹی کو قرآن کے ساتھ قتل کرنا کوئی قبائلی انصاف ہے؟
کیا شادی کرنا جرم ہے، جس کی سزا موت ہو؟

یہ وہ پاکستان ہے، جہاں کورٹ، تھانے، جرگے سب خاموش ہو جاتے ہیں — جب معاملہ عورت کی مرضی پر آتا ہے۔
جہاں سسرال، والدین، شوہر، اور پورا نظام اس عورت کا گلا گھونٹ دیتا ہے، جو اپنے دل سے فیصلہ کرے۔

😔 اور پھر…

شیتل مر گئی۔
مگر وہ 19 پگڑیاں، وہ 5 بندوقیں، وہ چادر، وہ قبائلی اصول — سب بےنقاب ہو گئے۔

قید سے نکلتی صدائیں اور بےحس خاموشی — عمران خان کی جیل سے پکار

🔗 مزید حقائق، اپڈیٹس اور ویڈیوز کے لیے ہمارے WhatsApp چینل کو فالو کریں:
👉 حقیقت پاکستان کا WhatsApp چینل

Leave a Reply