You are currently viewing وہابی مرکز سے جدیدیت کی بھینٹ تک: سعودی عرب کا بدلتا چہرہ”
"سعودی عرب: تیل کی معیشت کے بحران میں اسلامی شناخت کا امتحان"

وہابی مرکز سے جدیدیت کی بھینٹ تک: سعودی عرب کا بدلتا چہرہ”

✍️ تحریر: رانا علی فیصل

🔗 www.ranaaliofficial.com
📅 جولائی 2025

کبھی ریاض سے نکلنے والی مذہبی لہر دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے قبلۂ فکری مانی جاتی تھی۔ سعودی عرب نہ صرف حرمین شریفین کا امین تھا، بلکہ ایک مخصوص مذہبی مکتبہ فکر کا سرپرست بھی۔ دنیا بھر میں “سلفی اسلام” کے نام پر مدارس، جامعات، تبلیغی مشن، اور مالی امداد بھیجی جاتی تھی۔ لیکن آج، وہی سعودی عرب عالمی منڈی میں دیوالیہ ہونے کے خدشے سے کانپ رہا ہے۔

تیل کے کنوؤں کی دولت اب ان کے زخموں پر مرہم نہیں بن پا رہی۔ محمد بن سلمان کا “ویژن 2030” اب صرف ترقی کا خواب نہیں بلکہ معاشی بقا کی جنگ بن چکا ہے۔ قرضے بڑھ رہے ہیں، سرمایہ کاری ختم ہو رہی ہے، اور عالمی اعتماد میں کمی آ رہی ہے۔

🔥 مذہب کے پرانے لبادے کو اتارا جا رہا ہے

جس مذہبی سخت گیری پر کبھی فخر کیا جاتا تھا، آج اسی سے لاتعلقی اختیار کی جا رہی ہے۔
وہ ملک جہاں عورت کو گاڑی چلانے پر قید کی دھمکی دی جاتی تھی، آج وہاں کانسرٹس، فیشن شوز، اور سینما ہال کھل رہے ہیں۔

علما خاموش ہیں۔ کچھ جیل میں ہیں، کچھ زبان بند کیے بیٹھے ہیں۔

کیا یہ تبدیلی مذہبی رواداری ہے؟
یا مجبوری میں نظریے کی قربانی؟

🛢️ تیل سے عقیدے تک، سب بکاؤ ہے؟

بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب اب خود کو “معتدل اسلام” کا چہرہ کہلوا رہا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے:
کیا نظریہ صرف ایک تجارتی آلہ ہے؟
کیا دین کو صرف برآمد کرنے کا مال سمجھا گیا؟

جب تک دنیا نے تیل خریدا، وہابی اسلام ساتھ میں فری ملتا تھا۔
اب تیل کی قیمت گری، تو اسلام کا بیانیہ بھی ڈچ ہو گیا۔

🤔 اصل خطرہ کیا ہے؟

مسئلہ یہ نہیں کہ سعودی عرب خود کو جدید بنانا چاہتا ہے —
مسئلہ یہ ہے کہ نظریہ، مذہب، روایت — سب کچھ پیسے کی خاطر بدلا جا رہا ہے۔

یہی ماڈل اگر دیگر مسلم ممالک اپناتے ہیں، تو ہم اپنی نظریاتی بنیادیں کھو دیں گے۔
پاکستان جیسے ملک کے لیے یہ ایک خاموش مگر گہرا دھچکا ہے۔

🧭 عمران خان اور حقیقتِ پاکستان

ایسے وقت میں جب امت مسلمہ کے مرکز کہلانے والے ملک اپنے عقیدے کو بیچنے پر آمادہ ہوں،
پاکستان میں ایک ایسا رہنما موجود ہے جو اسلامی فلاحی ریاست کی بات کرتا ہے،
جو ظلم کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوتا ہے،
اور جو امت کو بیدار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

عمران خان کی جدوجہد اس عالمی سازش کے سامنے ایک مزاحمت ہے۔


🔚 آخر میں:

سعودی عرب بدلے گا یا بکھرے گا — وقت فیصلہ کرے گا۔
لیکن ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ ہم اپنا نظریہ بیچیں گے یا بچائیں گے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی شناخت، عقیدے اور غیرت پر سودے بازی نہ کریں۔
کیونکہ قومیں جدیدیت سے نہیں، نظریے سے زندہ رہتی ہیں۔

📌 مزید پڑھیں: عمران خان کا مقدمہ – ایک بے آواز جدوجہد

Leave a Reply