عوامی انقلاب اور پشاور کا جلسہ — عوام جاگ چکی ہے

0

تعارف: عوامی بیداری اور انقلاب کی فضا

دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب عوام جاگتی ہے تو بڑے بڑے تخت ہل جاتے ہیں اور ایوانِ اقتدار کی بنیادیں لرز جاتی ہیں۔ پاکستان میں بھی سیاست کے نشیب و فراز ہمیشہ عوام کی مرضی سے طے ہوئے ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں سے پاکستانی عوام سیاسی انتشار، معاشی مشکلات اور عدالتی فیصلوں کے گرداب میں پھنسی ہوئی تھی۔ لیکن پشاور میں ہونے والے حالیہ جلسے نے یہ ثابت کر دیا کہ عوامی شعور دوبارہ بیدار ہو چکا ہے اور اب تبدیلی کے راستے کو کوئی نہیں روک سکتا۔


پشاور جلسہ: ایک تاریخی لمحہ

پشاور ہمیشہ سے سیاسی تحریکوں اور عوامی جدوجہد کا مرکز رہا ہے۔ یہاں کی فضا میں ہمیشہ مزاحمت اور قربانی کی خوشبو بسی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب پی ٹی آئی نے پشاور میں جلسے کا اعلان کیا تو عوام نے سمندر کی مانند شرکت کر کے یہ ثابت کر دیا کہ خیبرپختونخوا عمران خان اور اس کے بیانیے کے ساتھ کھڑا ہے۔ جلسے میں شرکت کرنے والوں نے نہ صرف اپنی موجودگی سے سیاسی حلقوں کو ہلا ڈالا بلکہ پاکستان بھر کو یہ پیغام دیا کہ عوام اب مزید خاموش تماشائی نہیں رہیں گے۔


عوامی شرکت: سمندر کی مانند ہجوم

جلسہ گاہ کے اطراف عوام کا ایک سمندر دکھائی دیا۔ نوجوان، بزرگ، خواتین اور بچے سب ہی ہاتھوں میں جھنڈے اور عمران خان کے تصویری پوسٹر لیے ہوئے تھے۔ پشاور کے کونے کونے سے قافلے آ رہے تھے۔ کچھ لوگ موٹر سائیکلوں پر، کچھ کاروں میں اور کچھ پیدل بھی جلسہ گاہ تک پہنچے۔

یہ ہجوم صرف سیاسی اجتماع نہیں تھا بلکہ ایک عوامی ریفرنڈم تھا جس میں لوگوں نے کھل کر یہ رائے دی کہ وہ عمران خان کے بیانیے کے ساتھ ہیں۔ عوام کا یہ جوش و خروش اس بات کی دلیل ہے کہ عام پاکستانی اب مایوسی سے نکل کر امید اور انقلاب کے سفر پر چل پڑے ہیں۔


اپوزیشن کی چیخیں اور تنقید

جب عوام کا یہ سمندر پشاور میں جمع ہوا تو اپوزیشن کے حلقوں سے چیخوں کی آوازیں آنے لگیں۔ مختلف سیاسی رہنماؤں نے جلسے کو فلاپ قرار دینے کی کوشش کی۔ بعض نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ عوامی شرکت کم رہی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپوزیشن کی یہ تنقید صرف اپنی سیاسی کمزوری کو چھپانے کی ایک ناکام کوشش تھی۔

عوام کے جم غفیر نے ان کے دعوؤں کو رد کر دیا۔ اپوزیشن کو اس جلسے میں عوامی بیداری کا وہ منظر دیکھنا پڑا جو ان کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ کیونکہ جب عوام اٹھ کھڑی ہوتی ہے تو مخالفین کی چیخیں فطری بات ہوتی ہیں۔


عوام جاگ چکی ہے — ایک نیا بیانیہ

پشاور کے جلسے کا سب سے بڑا پیغام یہی تھا کہ عوام جاگ چکی ہے۔ یہ اب محض ایک سیاسی نعرہ نہیں رہا بلکہ حقیقت ہے۔ لوگ جان چکے ہیں کہ ان کے ووٹ کی طاقت اور ان کی یکجہتی سے پورا نظام بدل سکتا ہے۔

جلسے میں نوجوانوں کی بڑی تعداد اس بات کا ثبوت تھی کہ پاکستان کا مستقبل اب ایک نئے انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔ تعلیمی اداروں سے لے کر بازاروں تک، ہر جگہ یہ بحث چل رہی ہے کہ عوام نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔


عمران خان اور عوامی انقلاب

عمران خان کی سیاست ہمیشہ عوامی امنگوں کے گرد گھومتی رہی ہے۔ کرپشن کے خلاف بیانیہ، انصاف کی فراہمی اور خودداری پر مبنی خارجہ پالیسی وہ نکات ہیں جن پر عوام نے ہمیشہ ان پر اعتماد کیا ہے۔ پشاور کے جلسے میں عوام کی شرکت اس بات کی علامت تھی کہ وہ اب بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

یہ جلسہ نہ صرف ایک عوامی قوت کا مظاہرہ تھا بلکہ ایک سیاسی انقلاب کا اعلان بھی تھا۔ عمران خان کے چاہنے والوں نے یہ واضح کر دیا کہ مشکل وقت گزر گیا اور اب امید کا سورج طلوع ہو رہا ہے۔


اپوزیشن کی سیاست پر کاری ضرب

جلسے کے بعد اپوزیشن کی سیاست مزید کمزور نظر آ رہی ہے۔ ان کے بیانات اور دعوے عوامی ردعمل کے سامنے بے اثر ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ وہ عوام کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ پشاور کا جلسہ اس حقیقت کا عملی ثبوت ہے کہ عوامی رجحان اب یکطرفہ ہو چکا ہے۔


سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل

جلسے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا۔ لاکھوں پوسٹس، ٹرینڈز اور ویڈیوز نے یہ ثابت کر دیا کہ عوامی رائے کس سمت میں ہے۔ ٹوئٹر پر “#پشاورجلسہ” اور “#عوامیانقلاب” جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرتے رہے۔ لوگ نہ صرف جلسے کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے تھے بلکہ اپنی ذاتی رائے بھی دے رہے تھے کہ اب پاکستان کے حالات بدلنے والے ہیں۔


پاکستان کی سیاست کا نیا باب

پشاور جلسے کو ایک تاریخی سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ جلسہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان کی سیاست ایک نئے باب میں داخل ہو رہی ہے۔ عوام کی بیداری اور سیاسی شعور میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اب فیصلے بند کمروں میں نہیں بلکہ عوامی قوت سے ہوں گے۔

یہ جلسہ دراصل ایک نئے پاکستان کی بنیاد ہے جہاں عوام کی مرضی سب سے بڑی طاقت ہوگی۔


نتیجہ: پشاور جلسہ — انقلاب کی شروعات

آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ پشاور کا جلسہ محض ایک سیاسی اجتماع نہیں تھا بلکہ ایک عوامی انقلاب کی شروعات ہے۔ عوام نے اپنی موجودگی سے یہ پیغام دے دیا کہ وہ عمران خان کے بیانیے کے ساتھ ہیں اور تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔

اپوزیشن کی چیخیں اور تنقید عوامی بیداری کے سامنے بے معنی ہیں۔ پاکستان کی سیاست اب ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں عوام کی آواز فیصلہ کن ہوگی۔

پشاور جلسہ آنے والے دنوں میں ایک ایسی کہانی کی ابتدا ہے جس کا اختتام صرف انقلاب پر ہوگا۔

✍️ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: [یہاں کلک کریں اور جوائن کریں]

مشنِ نور سے حکمِ اذان تک – عوامی احتجاج کی ایک نئی داستان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *