قرآنِ پاک کی حرمت — ایمان والوں کے لیے سب سے بڑی امانت

قرآنِ پاک کی حرمت — ایمان والوں کے لیے سب سے بڑی امانت
تعارف
قرآنِ مجید اللہ تعالیٰ کا وہ پاکیزہ کلام ہے جو نبی کریم ﷺ پر وحی کی صورت میں نازل ہوا۔ یہ صرف مسلمانوں ہی کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہدایت اور روشنی ہے۔ قرآن کا ہر لفظ نور ہے، ہر آیت شفا ہے اور ہر حکم ایک ایسا اصول ہے جو انسان کو دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب بنا سکتا ہے۔ قرآن کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے محفوظ ہے۔ چنانچہ اس کی حرمت اور تعظیم ایمان کا بنیادی حصہ ہے۔
قرآن کی حرمت کی اہمیت
قرآنِ پاک کو اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے ساتھ نازل کیا اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اپنے ذمے لی:
“بے شک ہم ہی نے یہ ذکر (قرآن) نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔” (الحجر: 9)
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ قرآن صرف ایک کتاب نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ کلام ہے۔ اس لیے:
- قرآن کا احترام ایمان کا تقاضا ہے۔
- اس کی بے ادبی یا گستاخی ایمان کے لیے خطرہ ہے۔
- قرآن کی تعظیم اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے مترادف ہے۔
قرآن کے ساتھ ادب و احترام کے اصول
- پاکیزگی کے ساتھ چھونا: قرآن کو ہمیشہ وضو کی حالت میں ہاتھ لگایا جائے۔
- بلند مقام پر رکھنا: قرآن کو کبھی بھی زمین پر یا بے ادبی کی جگہ پر نہ رکھا جائے۔
- صحیح تلاوت: قرآن کو مخارج اور تجوید کے ساتھ پڑھنا لازم ہے۔
- دل میں خشوع: قرآن کی تلاوت دل کی عاجزی اور اللہ کے خوف کے ساتھ ہونی چاہیے۔
- عمل کے ساتھ وابستگی: صرف پڑھنا ہی کافی نہیں، قرآن کے احکام پر عمل کرنا اصل مقصد ہے۔
قرآن اور ہماری زندگی
قرآن محض ثواب کے لیے پڑھنے کی کتاب نہیں بلکہ ایک مکمل دستورِ حیات ہے۔
- یہ ہمیں ایمان، اخلاق، عدل، صبر اور تقویٰ سکھاتا ہے۔
- قرآن ہمیں ظلم سے بچنے اور عدل قائم کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔
- یہ انسان کو والدین کی خدمت، یتیموں کی دیکھ بھال اور معاشرتی انصاف کا حکم دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں، ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لیے۔” (البقرہ: 2)
قرآن کی بے ادبی — ایمان کے لیے کڑی آزمائش
آج کے دور میں بعض جگہوں پر قرآن کی بے حرمتی کی خبریں سامنے آتی ہیں، جو ایک مسلمان کے دل کو چیر کر رکھ دیتی ہیں۔ ایسے لمحات میں مسلمان کے ایمان کا امتحان ہوتا ہے کہ وہ قرآن کی عظمت کے دفاع کے لیے کیا موقف اختیار کرتا ہے۔
- بے ادبی پر خاموش رہنا درست نہیں۔
- مسلمانوں کو چاہیے کہ قرآن کی حرمت کے تحفظ کے لیے پرامن مگر مضبوط آواز بلند کریں۔
- قرآن کے پیغام کو دنیا تک پہنچانا سب سے بڑا جواب ہے۔
قرآن کی عظمت — احادیث کی روشنی میں
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔” (بخاری)
یہ حدیث قرآن کی عظمت اور اس کے علم کے پھیلاؤ کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔
اسی طرح ایک اور حدیث میں آیا:
“جو قرآن کی تعظیم کرتا ہے وہ دراصل اللہ کی تعظیم کرتا ہے۔”
قرآن کا انعام اور ہماری ذمہ داری
قرآن کی حرمت کو قائم رکھنا صرف اس کو ادب کے ساتھ پڑھنے تک محدود نہیں بلکہ:
- قرآن کو سمجھنا اور دوسروں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔
- اپنی اولاد کو قرآن کی تعلیم دینا سب سے بڑی وراثت ہے۔
- قرآن کے احکام کے مطابق اپنی زندگی گزارنا ہی اصل کامیابی ہے۔
نتیجہ
قرآنِ مجید صرف ایک کتاب نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم امانت ہے جو ایمان والوں کے لیے سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ قرآن کی حرمت کا تحفظ ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اگر ہم نے قرآن کی عزت کو پہچانا اور اپنی زندگی اس کے مطابق ڈھال لی تو ہماری دنیا بھی سنور جائے گی اور آخرت بھی۔
✍️ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: یہاں کلک کریں اور جوائن کریں
- مزید پڑھیں: نماز کی اہمیت — مسلمان کی پہچان
- جانیں: سیرت النبی ﷺ — کامل زندگی کا نمونہ
- پڑھیں: اسلام میں ادب و احترام کی اہمیت