نصرت فتح علی خان – قوالی کا شہنشاہ

✍ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں
نصرت فتح علی خان – قوالی کا شہنشاہ
نصرت فتح علی خان کا شمار دنیا کے عظیم ترین گلوکاروں اور قوالوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنی آواز اور فن کے ذریعے قوالی کو عالمی سطح پر متعارف کروایا اور اسے ایک ایسی موسیقی کی شکل میں پیش کیا جو دلوں کو چھو لیتی ہے۔ ان کا فن صرف پاکستان تک محدود نہ رہا بلکہ دنیا بھر میں سنا اور سراہا گیا۔
ابتدائی زندگی
نصرت فتح علی خان 13 اکتوبر 1948ء کو لیّالپور (موجودہ فیصل آباد) میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جس کی قوالی کی روایت کئی صدیوں پر پھیلی ہوئی تھی۔ بچپن ہی سے موسیقی ان کی زندگی کا حصہ تھی اور انہوں نے اپنے والد استاد فتح علی خان اور خاندان کے دیگر افراد سے قوالی کے اسرار و رموز سیکھے۔
موسیقی کا آغاز
نصرت نے پہلی بار اپنے والد کے چہلم پر عوام کے سامنے پرفارم کیا۔ یہ لمحہ ان کے کیریئر کی ابتدا ثابت ہوا۔ 1971 میں وہ اپنے خاندان کی قوالی پارٹی کے سربراہ بنے۔ ان کی آواز میں وہ جادو تھا جو ہر سامع کو مسحور کر دیتا تھا۔ وہ کلاسیکل دھنوں کو تیز اور روح پرور انداز میں پیش کرتے تھے، جو قوالی میں ایک نیا رنگ لے آیا۔
عالمی شہرت
1980 کی دہائی میں نصرت فتح علی خان نے بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنائی۔ انہوں نے برطانیہ، امریکہ، جاپان اور دنیا کے دیگر ممالک میں پرفارمنس دی۔ ان کا نام “قوالی کے بادشاہ” اور “ایسٹ کے پاورروٹی” جیسے القابات سے نوازا گیا۔
انہوں نے مشہور مغربی موسیقاروں جیسے پیٹر گیبریل اور مائیکل بروک کے ساتھ بھی کام کیا۔ ان کے البمز Mustt Mustt اور Night Song نے مغرب میں بے حد مقبولیت حاصل کی۔ ان کی آواز ہالی ووڈ فلموں میں بھی سنائی دی، جس نے انہیں عالمی لیجنڈ بنا دیا۔
اعزازات
- 1987 میں صدرِ پاکستان کی طرف سے Pride of Performance ایوارڈ حاصل کیا۔
- 1995 میں UNESCO میوزک پرائز ملا۔
- گینیز ورلڈ ریکارڈ میں سب سے زیادہ قوالی البمز ریکارڈ کرنے والے فنکار کے طور پر نام درج ہوا۔
- دنیا بھر میں انہیں مختلف خطابات سے نوازا گیا، جیسے “Singing Buddha” اور “Spirit of Islam”۔
آخری دن اور وفات
نصرت فتح علی خان کی زندگی مختصر مگر شاندار رہی۔ 16 اگست 1997ء کو لندن میں وہ علالت کے باعث انتقال کر گئے۔ ان کی وفات موسیقی کی دنیا کے لیے ایک بڑا نقصان تھی۔
ورثہ اور اثرات
نصرت فتح علی خان کے بعد بھی ان کی قوالی دنیا بھر میں سنی اور پسند کی جاتی ہے۔ ان کے بھتیجے راحِت فتح علی خان اور دیگر شاگرد آج بھی ان کے انداز کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ان کی آواز روحانیت، محبت اور امن کا پیغام دیتی ہے۔
نتیجہ
نصرت فتح علی خان ایک ایسا نام ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔ انہوں نے قوالی کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسے ایک عالمی زبان بنا دیا۔ ان کا فن اور ان کی آواز آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن چراغ کی مانند ہے۔