حضرت بلال حبشیؓ: صبر و ایمان کی عظیم مثال 🌙

ایمان، صبر اور استقامت کی یہ روشن مثال رہتی دنیا تک مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔”
✍ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ اسلام کی ابتدائی تاریخ کے وہ عظیم صحابی ہیں جنہوں نے غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہونے کے باوجود ایمان پر ثابت قدمی کی روشن مثال قائم کی۔ آپ کا تعلق حبشہ (موجودہ ایتھوپیا) سے تھا۔ مکہ کے ایک بڑے سردار امیہ بن خلف نے آپ کو غلام بنا رکھا تھا۔
ظلم و ستم کی داستان 💔
جب آپ نے اسلام قبول کیا تو مکہ کے مشرکین خصوصاً آپ کا آقا امیہ بن خلف سخت دشمن بن گیا۔ وہ آپ کو ایمان چھوڑنے پر مجبور کرنے کے لیے ناقابلِ بیان ظلم کرتا۔
- تپتی ہوئی ریت پر لٹا کر آپ کے سینے پر بھاری پتھر رکھ دیا جاتا۔
- کوڑے برسائے جاتے۔
- بھوک اور پیاس سے تڑپایا جاتا۔
- مکہ کی گلیوں میں گھسیٹا جاتا۔
لیکن ان سب اذیتوں کے باوجود آپ کی زبان سے صرف ایک ہی صدا بلند ہوتی رہی: “اَحَد، اَحَد” (اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے)۔ یہ کلمہ آپ کے صبر، یقین اور عشقِ الٰہی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
رسول اللہ ﷺ سے محبت ❤️
حضرت بلالؓ کو رسول اللہ ﷺ سے بے حد محبت تھی۔ وہ اسلام کے پہلے مؤذن مقرر ہوئے اور آپ کی خوبصورت اور پراثر آواز میں اذان سن کر مدینہ کی فضائیں ایمان سے گونج اٹھتیں۔ نبی کریم ﷺ بھی آپ کی اذان سن کر بے حد خوش ہوتے۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلالؓ سے فرمایا تھا:
“بلال! جنت میں میں نے تمہارے قدموں کی آہٹ سنی ہے۔”
(صحیح بخاری)
یہ ان کی قربانیوں اور اخلاص کا سب سے بڑا انعام تھا۔
غلامی سے آزادی 🕊
حضرت بلالؓ کی آزادی ایک تاریخی واقعہ ہے۔ جب امیہ بن خلف ظلم کی انتہا کر رہا تھا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں خرید کر آزاد کر دیا۔ اس طرح حضرت بلالؓ اسلام کے پہلے آزاد شدہ غلاموں میں شامل ہوئے۔
وفات اور آخری لمحات 🌹
حضرت بلالؓ شام کے شہر دمشق میں 20 ہجری میں وفات پا گئے۔ آپ کی قبر مبارک آج بھی دمشق میں مرجعِ خلائق ہے۔
خلاصہ
حضرت بلال حبشیؓ اسلام کے ان عظیم سپاہیوں میں شامل ہیں جنہوں نے غلامی کی زنجیروں اور کفر کے ظلم کے باوجود اللہ کی وحدانیت پر صبر و استقامت کی شاندار مثال قائم کی۔ ان کی قربانیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ ایمان کے راستے میں آنے والی مشکلات جنت کی طرف بڑھنے کا زینہ ہیں۔ 🌸
