حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ اور ان کا خاندان

0

تحریر: رانا علی فیصل
🌐 مزید پڑھیں: رانا علی آفیشل ویب سائٹ
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں

ابتدائی زندگی اور خاندان

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام یاسر بن عامر اور والدہ کا نام سمیہ بنت خیاط تھا۔ یاسر یمن سے مکہ آئے تھے اور یہاں آ کر مقیم ہو گئے تھے۔ ان کا خاندان آزاد نہ تھا، بلکہ قبیلہ بنی مخزوم کے اثر و رسوخ کے نیچے رہتا تھا، اسی وجہ سے وہ قریش کے ظلم و ستم کے لیے آسان ہدف بنے۔

اسلام کی قبولیت

جب نبی کریم ﷺ نے اسلام کی دعوت دی تو حضرت عمار بن یاسر، ان کے والدین اور پورا گھرانہ ایمان لے آیا۔ یہ لوگ اسلام قبول کرنے والوں میں سب سے پہلے تھے۔ مگر اسلام لانے کے بعد قریش مکہ نے ان پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی۔

قریش کے ظلم

  • عمار اور ان کے والدین کو سخت دھوپ میں ریت پر لٹا کر اذیت دی جاتی۔
  • آگ کے انگاروں پر ڈال کر ان کا جسم جلایا جاتا۔
  • کوڑوں سے مارا جاتا اور پانی میں ڈبو کر تڑپایا جاتا۔
  • ابو جہل اور بنی مخزوم کے سردار ان پر خاص طور پر ظلم کرتے۔

نبی کریم ﷺ ان پر ہونے والے مظالم دیکھتے تو فرمایا کرتے:
“صبر کرو آلِ یاسر! تمہارے لیے جنت ہے۔”

پہلا شہید خاندان

قریش کے سردار ابو جہل نے حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کو نیزے سے وار کر کے شہید کر دیا۔ وہ اسلام کی پہلی شہیدہ خاتون ہیں۔
اسی طرح حضرت یاسر رضی اللہ عنہ کو بھی مسلسل تشدد کے بعد شہید کر دیا گیا۔ اس طرح حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے والدین اسلام کے ابتدائی شہداء قرار پائے۔

عمار رضی اللہ عنہ کی آزمائش

شدید تشدد کے بعد ایک موقع پر عمار رضی اللہ عنہ سے کفار نے کلمۂ کفر کہلوا دیا، مگر ان کا دل ایمان سے مطمئن رہا۔ روتے ہوئے وہ نبی ﷺ کے پاس آئے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی:

“جو شخص ایمان کے بعد کفر پر مجبور کر دیا جائے جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، اس پر کوئی گناہ نہیں۔” (القرآن 16:106)

یہ عمار رضی اللہ عنہ کے ایمان کی سچائی کی دلیل ہے۔

میدان جہاد اور خدمات

  • عمار رضی اللہ عنہ نے غزوہ بدر، احد اور دیگر تمام بڑی جنگوں میں حصہ لیا۔
  • مسجد نبوی کی تعمیر میں اینٹیں اٹھانے والوں میں سب سے آگے تھے۔
  • نبی ﷺ نے فرمایا:
    “عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا۔ وہ انہیں جنت کی طرف بلائے گا اور وہ اسے جہنم کی طرف بلائیں گے۔”

شہادت

یہ پیش گوئی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں پوری ہوئی، جب جنگ صفین میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ 93 سال کی عمر میں لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔ انہیں ایک باغی فوجی ابو الغادیہ نے نیزے سے شہید کیا۔


خلاصہ اور سبق

حضرت عمار بن یاسر اور ان کے والدین اسلام کے وہ روشن چراغ ہیں جنہوں نے ظلم و ستم سہہ کر بھی ایمان کو نہ چھوڑا۔

  • حضرت سمیہ: اسلام کی پہلی شہیدہ خاتون۔
  • حضرت یاسر: ایمان کی خاطر جان دینے والے عظیم صحابی۔
  • حضرت عمار: استقامت، صبر اور وفاداری کی علامت۔

یہ خاندان ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ایمان کی خاطر ظلم سہنا بھی عین کامیابی ہے، اور حق پر ڈٹے رہنا ہی اصل عزت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *