
✍️ تحریر: رانا علی فیصل – حقیقت پاکستان
📅 تاریخ: 16 جولائی 2025
عورت اگر سیاست میں اترے، تو اکثر صرف ایک تماشا سمجھا جاتا ہے۔
لیکن علیا حمزہ وہ نام ہے، جس نے تماشا نہیں، تحریک بن کے دکھایا۔
وہ نہ وزارت کی بھوکی تھی، نہ عہدے کی طلبگار۔
بس ایک سوچ، ایک نظریہ، ایک کپتان — عمران خان کے لیے کھڑی رہی،
جب ہر دوسرا لیڈر چھپ گیا، جھک گیا، بک گیا…
وہ تب بھی اداروں کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر
حق کے ساتھ کھڑی رہی۔
🏴 قید، مقدمے، تشدد — مگر زبان بند نہ کی
2018 میں مخصوص نشست پر قومی اسمبلی پہنچی تو شاید کسی کو یقین نہ تھا
کہ یہ نرم لہجے میں بولنے والی عورت، ایک دن
عدالتی راہداریوں میں جیلوں کے دروازے توڑنے والی علامت بن جائے گی۔
2023، 2024، اور اب 2025…
ہر سال اس عورت نے اپنی جان، عزت، اور آزادی کو اس تحریک پر قربان کیا۔
PECA کیس، سائبر دہشتگردی، احتجاج، گرفتاری…
کیا کچھ نہیں ہوا؟
لیکن علیا حمزہ نے وہی بات دہرائی جو عمران خان نے سکھائی تھی:
“ڈرو مت، جھکو مت، بکنا مت!”
💔 اور پھر دوسری طرف… گنڈا پور جیسے “وفادار”
جب علیا حمزہ اڈیالہ جیل کے باہر عوام کو جگا رہی تھی،
تب علی امین گنڈا پور کہاں تھا؟
جہاں استعمار (اسٹیبلشمنٹ) کا ہاتھ تھا، وہاں گنڈا پور کا سر جھکا تھا۔
ایک وقت تھا، گنڈا پور عمران خان کی زبان بولتا تھا،
آج وہ موقع پرستی، وفاداری کی قبر اور خودغرضی کی تصویر بن چکا ہے۔
علیا حمزہ کو اس جیسے جعلی انقلابیوں سے گھن آتی ہے۔
وہ ان کے بارے میں کہتی ہے:
“وفاداری صرف زبان سے نہیں، قربانی سے ثابت ہوتی ہے۔
اور جب عمران خان کی بیٹیوں کو جیل میں رگڑا جا رہا تھا،
کچھ مرد صرف اپنی سیٹیں بچانے میں لگے تھے!”
🔥 خاتون، مگر فولاد کی
علیا حمزہ کی سیاسی بصیرت،
تنظیمی صلاحیت،
اور عوام سے جڑت —
آج بھی ثابت کرتی ہے کہ اگر PTI میں اصل لوگ بچے ہیں تو اُن میں ایک نام “علیا” کا بھی ہے۔
وہ صرف عمران خان کی سپاہی نہیں،
وہ اس قوم کی بیٹی ہے، جس نے بتا دیا:
“قید، تشدد، یا بلیک میلنگ — کوئی قیمت سچ سے مہنگی نہیں!”
تاہم، علیا حمزہ نے ہر دباؤ کو رد کرتے ہوئے حق پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا۔
ایک طرف وفاداری کے دعویدار سیاستدان تھے، دوسری طرف علیا حمزہ جیسے لوگ عمل سے ثابت کر رہے تھے۔
بالآخر، سچائی کی آواز عوام تک پہنچ ہی گئی۔
اس کے باوجود کہ دھمکیاں دی گئیں، وہ عدالتوں میں پیش ہوتی رہیں۔
اسی لیے انہیں تحریک انصاف کی “آئرن لیڈی” بھی کہا جاتا ہے۔
درحقیقت، یہ وہ نام ہے جو مایوسی میں امید کی علامت بن گیا ہے۔
پہلے لوگ عورتوں کو کمزور سمجھتے تھے، اب ان سے سبق سیکھتے ہیں
✊ نتیجہ
علیہ حمزہ آج بھی اداروں کے سائے، میڈیا کے طعنوں، اور سیاسی منافقوں کے درمیان
اپنے ضمیر کے ساتھ کھڑی ہے۔
یہ تحریر صرف اسے خراجِ تحسین نہیں —
بلکہ یاد دہانی ہے ہر اس شخص کو جو سمجھتا ہے کہ عورت کمزور ہے۔
📌 اگر آپ نے آج تک صرف نعرے سنے ہیں —
تو اب علیہ حمزہ کو دیکھ کر سمجھ جائیں،
کہ اصل تحریک، اصل قربانی، اور اصل وفاداری کیا ہوتی ہے۔
🔗 عمران خان کی قیادت اور 5 اگست کی تحریک
“علیہ حمزہ کے خلاف مقدمات اور عدالت کے احکامات کے لیے تفصیل اس رپورٹ میں ملاحظہ کیجیے۔”
Image Credit: Dawn News – Used for informational and journalistic purposes only. All rights belong to the original copyright holder.