📰 بنی گالا نیلامی کی حقیقت: افواہوں سے حقیقت تک کا سفر

گزشتہ روز سوشل میڈیا اور کچھ آن لائن پلیٹ فارمز پر یہ خبر تیزی سے وائرل ہوئی کہ عمران خان کی بنی گالا رہائش گاہ نیلام کر دی گئی ہے۔ خبر سن کر پی ٹی آئی کے حامیوں اور عام عوام میں حیرانی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ تاہم تحقیق اور تصدیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ خبر جزوی سچ اور زیادہ تر افواہ تھی۔
📜 پس منظر
یہ معاملہ القادر ٹرسٹ کیس سے جڑا ہوا ہے۔ نیب نے عدالت کے حکم پر شریک ملزمان کی جائیدادوں کو ضبط اور نیلام کرنے کا عمل شروع کیا۔ اس نیلامی میں شامل جائیدادیں بنی گالا کے علاقے میں واقع تھیں، لیکن یہ جائیدادیں عمران خان کی ذاتی رہائش نہیں تھیں۔
📌 نیلام ہونے والی جائیدادیں
- 405 کنال زرعی زمین (موہڑہ نور، بنی گالا)
- قیمت: 34 لاکھ 20 ہزار فی کنال
- نیلامی کامیاب رہی اور زمین فروخت ہو گئی۔
- 16 کنال موٹل پلاٹ
- بولی نہ لگ سکی۔
- 248 کنال زرعی زمین
- اس پر بھی کوئی بولی نہ آئی۔
🗣 حکومتی اور نیب کا موقف
نیب کے مطابق یہ جائیدادیں مفرور ملزمان کی ملکیت تھیں، اور ان کا عمران خان کی ذاتی رہائش سے کوئی تعلق نہیں۔
🏛 پی ٹی آئی کا ردعمل
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اس خبر کی سختی سے تردید کی اور کہا:
“یہ ایک پروپیگنڈا ہے تاکہ عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔ عمران خان کی بنی گالا رہائش گاہ محفوظ ہے، اس پر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔”
📰 میڈیا کی وضاحت
معروف صحافی زاہد گشکوری نے بھی واضح کیا کہ عمران خان کے گھر کی نیلامی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ اصل میں صرف شریک ملزمان کی زمین نیلام ہوئی ہے۔
🔍 حقیقت کیا ہے؟
- نیلامی بنی گالا کے علاقے میں ضرور ہوئی،
- لیکن عمران خان کی رہائش گاہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں،
- سوشل میڈیا پر چلنے والی خبر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پھیلایا گیا۔
✍ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں