قبر کی زندگی – ایک حقیقت جسے ہم نظر انداز کر دیتے ہیں

✍️ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ:www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل:کلک کریں اور جوائن کریں
انسان اپنی دنیاوی زندگی میں مصروف رہ کر اکثر بھول جاتا ہے کہ اصل زندگی دنیا کی نہیں بلکہ موت کے بعد شروع ہوتی ہے۔ قبر کی زندگی وہ پہلا مرحلہ ہے جہاں سے ابدی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔
قبر کی پہلی رات
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“قبر کی پہلی رات سب سے سخت رات ہوتی ہے، اے لوگو! اپنے مردوں کے لیے صدقہ دیا کرو۔”
(مسند احمد)
یہ وہ لمحہ ہے جب انسان اکیلا اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے۔ دنیا کے رشتے دار، مال و دولت، شہرت اور دنیاوی طاقت سب یہیں پیچھے رہ جاتی ہے۔ صرف ایمان اور اعمال صالح ساتھ جاتے ہیں۔
قبر میں سوالات
جب میت کو قبر میں رکھا جاتا ہے تو فرشتے آ کر تین سوال کرتے ہیں:
- تیرا رب کون ہے؟
- تیرا دین کیا ہے؟
- تیرا نبی کون ہے؟
ایمان والا بندہ فوراً جواب دے دیتا ہے: “میرا رب اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے، اور میرے نبی محمد ﷺ ہیں۔”
لیکن کافر یا منافق کہتا ہے: “ہائے افسوس! مجھے کچھ نہیں معلوم۔”
قبر میں راحت یا عذاب
- مومن کے لیے قبر جنت کا باغ بن جاتی ہے، فرشتے اس کی قبر کو کشادہ کر دیتے ہیں، جنت کی خوشبو آتی ہے۔
- گناہگار اور کافر کے لیے قبر عذاب کا گڑھا بن جاتی ہے، آگ کے شعلے اور خوفناک عذاب اس کا مقدر بنتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔”
(ترمذی)
قبر میں اعمال کا ساتھ
دنیاوی مال و دولت قبر میں نہیں آتے، صرف اعمال ساتھ رہتے ہیں۔
ایک حدیث میں آتا ہے:
جب انسان کو قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس اس کے اعمال (نماز، روزہ، قرآن، صدقہ) خوبصورت شکل میں آ کر کہتے ہیں: “فکر نہ کر، ہم تیرے ساتھ ہیں۔”
قبر کی یاد دہانی
قبر کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ دنیا فانی ہے۔ اصل کامیابی یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت میں گزاریں تاکہ قبر روشنی اور راحت کا گھر بنے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔”
(ابن ماجہ)
نتیجہ
قبر کا سفر سب نے کرنا ہے۔ کوئی اس سے نہیں بچ سکتا۔ کامیاب وہ ہے جو دنیا میں ایمان، نیک اعمال اور تقویٰ کے ساتھ اپنی زندگی گزارے۔