قبر میں مومن کی راحت – ایمان کا پہلا انعام

✍ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں
دنیا کی زندگی ایک امتحان ہے، اور موت اس امتحان کے بعد کا نتیجہ۔ جو بندہ ایمان اور نیک اعمال کے ساتھ اپنی زندگی گزارتا ہے، اس کے لیے قبر کا سفر سکون، راحت اور اللہ کی رحمت کا آغاز ہوتا ہے۔
مومن کے لیے قبر جنت کا باغ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا۔”
(ترمذی)
یعنی مومن کی قبر نور، خوشبو اور سکون سے بھر دی جاتی ہے، اور اس کے لیے قبر جنت کا باغ بن جاتی ہے۔
قبر میں فرشتوں کا استقبال
جب مومن کو قبر میں رکھا جاتا ہے تو فرشتے نہایت نرم لہجے میں سوال کرتے ہیں:
- تیرا رب کون ہے؟
- تیرا دین کیا ہے؟
- تیرا نبی کون ہے؟
ایمان والا بندہ اطمینان سے جواب دیتا ہے:
“میرا رب اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد ﷺ ہیں۔”
اس جواب کے بعد فرشتے کہتے ہیں:
“ہم جانتے تھے کہ تم یہی کہو گے۔”
(ابوداؤد)
قبر کی وسعت اور روشنی
مومن کے لیے قبر کشادہ کر دی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ نظر کی حد تک وسیع ہو جاتی ہے۔
پھر جنت کی ایک کھڑکی کھولی جاتی ہے جہاں سے ٹھنڈی ہوا اور خوشبو آتی ہے۔ اس لمحے سے قبر اس کے لیے راحت اور سکون کا مسکن بن جاتی ہے۔
قبر میں نیک اعمال کا سہارا
ایک حدیث میں ہے کہ جب میت کو قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک خوبصورت اور خوشبو دار شخصیت آتی ہے۔ میت پوچھتی ہے:
“تم کون ہو؟”
وہ کہتا ہے: “میں تمہارے نیک اعمال ہوں، میں تمہیں قبر میں تنہا نہ چھوڑوں گا۔”
(مسند احمد)
مومن کی نیند جیسی حالت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“قبر میں مومن ایسے سکون میں ہوگا جیسے دلہن اپنے شوہر کے ساتھ سکون میں ہوتی ہے۔”
(بیہقی)
یہ وہ لمحہ ہے جب مومن کی قبر اس کے لیے آخرت کے سفر کا پہلا خوشگوار پڑاؤ بن جاتی ہے۔
نتیجہ
قبر مومن کے لیے خوف اور عذاب کی جگہ نہیں بلکہ اللہ کی رحمت اور سکون کی منزل ہے۔ دنیاوی مشکلات اور امتحانات ختم ہو جاتے ہیں، اور اس کے بدلے میں سکون، نور اور جنت کی خوشبو نصیب ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: قبر کی زندگی – ایک حقیقت جسے ہم بھول جاتے ہیں