خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں سے تباہی، پاکستان بھر میں 205 اموات

0

پشاور (رپورٹ) — پاکستان میں مون سون کی حالیہ شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث ملک بھر میں تباہی پھیل گئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی محکمے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، خیبر پختونخوا میں بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں اب تک 204 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر ملک بھر میں اموات کی تعداد 205 سے تجاوز کر گئی ہے۔

متاثرہ اضلاع کی صورتحال

صوبے کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بونیر، باجوڑ، بٹگرام، مانسہرہ، سوات، تورغر اور شانگلہ شامل ہیں۔

  • ضلع بونیر میں تباہی سب سے زیادہ ہوئی جہاں اموات کی تعداد 157 تک پہنچ گئی ہے۔
  • مختلف حادثات میں جاں بحق ہونے والوں میں 128 مرد، 9 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں۔
  • زخمیوں کی تعداد 15 ہے جن میں 12 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہیں۔
  • بارشوں اور ریلوں کے باعث 28 مکانات جزوی اور 7 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔

امدادی سرگرمیاں اور مشکلات

پی ڈی ایم اے کے مطابق، ضلعی انتظامیہ کو ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا سامان، ریسکیو ٹیمیں اور ہیلی کاپٹرز بھیجے گئے ہیں۔ تاہم، صورتِ حال اس وقت مزید افسوسناک ہو گئی جب ایک سرکاری ہیلی کاپٹر، جو امدادی مہم میں مصروف تھا، مہمند یا بونیر کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں دو پائلٹ سمیت پانچ عملہ کار جاں بحق ہو گئے۔

ملک گیر تباہی

پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی بارشوں اور سیلاب نے قہر ڈھایا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ مجموعی اموات کی تعداد 300 سے زائد ہو گئی ہے۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی لینڈ سلائیڈنگ اور کلاؤڈ برسٹ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

مستقبل کا خطرہ

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارشوں کا سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہ سکتا ہے۔ اس دوران مزید سیلابی صورتحال، لینڈ سلائیڈنگ اور بنیادی ڈھانچے کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور نشیبی علاقوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

نتیجہ

یہ قدرتی آفت ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سنجیدگی سے مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔ فوری ریلیف کے ساتھ ساتھ طویل المدتی اقدامات جیسے مضبوط انفراسٹرکچر، بہتر نکاسی آب کے نظام، اور پیشگی وارننگ سسٹم کو ترجیح دینا ضروری ہے تاکہ آئندہ اس طرح کی تباہ کاریوں کے اثرات کم کیے جا سکیں۔

تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں

صوبے کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بونیر, باجوڑ, بٹگرام، مانسہرہ، سوات، تورغر اور شانگلہ شامل ہیں۔

  • ضلع بونیر میں تباہی سب سے زیادہ ہوئی جہاں اموات کی تعداد 157 تک پہنچ گئی ہے۔
  • مختلف حادثات میں جاں بحق ہونے والوں میں 128 مرد، 9 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں۔
  • زخمیوں کی تعداد 15 ہے جن میں 12 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہیں۔
  • بارشوں اور ریلوں کے باعث 28 مکانات جزوی اور 7 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *