بیروزگاری کے عذاب میں نوجوان نسل — مسئلے کی جڑ، حقائق، اثرات اور حل

✍️ حصہ اول: تعارف اور موجودہ صورتحال
تعارف
بیروزگاری کسی بھی معاشرے کا ایک ایسا ناسور ہے جو نہ صرف افراد کی زندگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ پوری قوم کی ترقی کو روک دیتا ہے۔ خاص طور پر جب یہ عذاب نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لے تو حالات اور بھی خطرناک صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ نوجوان کسی بھی ملک کا سرمایہ اور مستقبل ہوتے ہیں۔ اگر یہی نسل بیروزگاری اور مایوسی کا شکار ہو جائے تو ترقی کا خواب ایک خواب ہی رہ جاتا ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں بیروزگاری ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یہاں لاکھوں تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لیے روزگار کی تلاش میں دربدر پھر رہے ہیں۔ مگر نوکریاں نہ ملنے کے باعث یہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا پاتے۔ نتیجتاً مایوسی، ڈپریشن اور مفلسی ان کی زندگیوں میں گھر کر لیتی ہے۔
موجودہ صورتحال
پاکستان میں موجودہ بیروزگاری کی شرح مختلف اعداد و شمار کے مطابق 7 سے 9 فیصد کے درمیان ہے۔ مگر اصل حقیقت اس سے کہیں زیادہ خوفناک ہے۔ لاکھوں نوجوان ایسے ہیں جو اعداد و شمار میں شامل ہی نہیں کیونکہ وہ تلاشِ روزگار سے ہی مایوس ہو چکے ہیں۔
یونیورسٹیوں اور کالجوں سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں طلبہ فارغ التحصیل ہو کر نکلتے ہیں، مگر روزگار کے مواقع اتنے محدود ہیں کہ صرف چند خوش نصیب ہی نوکری حاصل کر پاتے ہیں۔ باقی نوجوان یا تو چھوٹی موٹی نوکریوں پر مجبور ہو جاتے ہیں یا پھر بیرونِ ملک جانے کے خواب دیکھنے لگتے ہیں۔
- دیہات سے شہروں کی طرف ہجرت کرنے والے نوجوانوں کے پاس مہارتیں کم اور وسائل محدود ہوتے ہیں۔
- شہروں میں وسائل کی کمی، رشوت، سفارش اور کرپشن نے حالات مزید بگاڑ دیے ہیں۔
- خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی اعلیٰ تعلیم کے باوجود روزگار نہ ملنے پر گھروں میں محدود ہو جاتی ہے۔
یہ صورتحال نہ صرف نوجوانوں کے لیے ایک ذاتی المیہ ہے بلکہ قومی سطح پر بھی ایک بڑی تباہی کی علامت ہے۔ کیونکہ نوجوان نسل ہی ملک کی ترقی اور خوشحالی کی اصل ضامن ہوتی ہے
✍️ حصہ دوم: بیروزگاری کی وجوہات
بیروزگاری کے اس عذاب کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں۔ نوجوان نسل جس کرب اور اذیت سے گزر رہی ہے، اس کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:
1: تعلیمی نظام کی خامیاں
پاکستان کا تعلیمی نظام عملی زندگی کی ضروریات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
- یہاں زیادہ زور رٹّہ اور امتحانی نمبروں پر دیا جاتا ہے۔
- نصاب پرانا ہے اور جدید ٹیکنالوجی یا ہنر مندی کی تربیت شامل نہیں۔
- طلبہ کو ڈگریاں تو مل جاتی ہیں لیکن وہ مارکیٹ کے مطابق مہارت حاصل نہیں کر پاتے۔
نتیجہ یہ کہ ہزاروں انجینئر، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز بھی نوکری کے لیے دربدر پھر رہے ہیں۔
2: کرپشن اور سفارش کلچر
پاکستان میں میرٹ اکثر پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے۔
- سفارش کے بغیر اچھی نوکری ملنا تقریباً ناممکن ہے۔
- کرپشن نے اداروں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔
- اکثر نوجوانوں کو صلاحیت کے باوجود صرف اس لیے نوکری نہیں ملتی کہ ان کے پاس “سفارشی پرچی” موجود نہیں۔
یہ صورتحال نوجوانوں میں ناانصافی اور مایوسی کو جنم دیتی ہے۔
3: معاشی بدحالی اور حکومتی پالیسیوں کی ناکامی
ملکی معیشت کا برا حال ہے۔
- صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔
- کارخانے کم سے کم مزدور رکھ رہے ہیں۔
- سرمایہ کاری کم ہونے سے نئی ملازمتیں پیدا نہیں ہو رہیں۔
حکومتیں بھی نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بجائے وقتی سکیموں اور کھوکھلے دعووں پر اکتفا کرتی ہیں۔ یہ وقتی اقدامات مستقل روزگار کی کمی کو پورا نہیں کر پاتے۔
4: آبادی میں تیزی سے اضافہ
پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ وسائل اور ملازمت کے مواقع کم ہیں۔
- ہر سال لاکھوں نوجوان نوکریوں کے لیے مارکیٹ میں داخل ہوتے ہیں۔
- لیکن خالی آسامیاں ان کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
5: ہنر کی کمی
اکثر نوجوان صرف ڈگری پر انحصار کرتے ہیں جبکہ ہنر سیکھنے پر توجہ نہیں دیتے۔
- جدید دنیا میں صرف تعلیم نہیں بلکہ ہنر بھی لازمی ہے۔
- کمپیوٹر، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، پروگرامنگ یا ٹیکنیکل مہارت کے بغیر اچھی نوکری حاصل کرنا مشکل ہے۔
6: دیہی اور شہری فرق
دیہات کے نوجوان خاص طور پر زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
- وہاں تعلیمی ادارے اور فنی تربیت کے مراکز موجود نہیں۔
- شہروں میں آ کر وہ چھوٹے موٹے کام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
7: خواتین کے مسائل
پاکستان میں خواتین کو بھی مساوی روزگار نہیں ملتا۔
- گھریلو دباؤ، معاشرتی رکاوٹیں اور عدم تحفظ کی وجہ سے خواتین نوکریوں میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔
- اس طرح آدھی آبادی کی صلاحیتیں ضائع ہو رہی ہیں۔
✍️ حصہ سوم: بیروزگاری کے اثرات
بیروزگاری صرف ایک معاشی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسا بحران ہے جو نوجوانوں کی شخصیت، معاشرت اور قوم کے مستقبل پر تباہ کن اثرات مرتب کرتا ہے۔ جب لاکھوں نوجوان اپنی صلاحیتوں کے مطابق روزگار حاصل نہیں کر پاتے تو وہ کئی طرح کی مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
1: نفسیاتی اثرات
بیروزگاری سب سے پہلے انسان کے ذہنی سکون کو برباد کرتی ہے۔
- نوجوان مایوسی اور ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
- خوداعتمادی ختم ہو جاتی ہے۔
- احساسِ کمتری ان کی زندگیوں پر چھا جاتا ہے۔
- بعض نوجوان ذہنی دباؤ کی وجہ سے منشیات یا خودکشی جیسے انتہائی اقدامات بھی کر بیٹھتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خودکشی کرنے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد بیروزگاری کے عذاب سے تنگ تھی۔
2: معاشرتی مسائل
بیروزگاری صرف فرد تک محدود نہیں رہتی بلکہ معاشرے پر بھی اپنے سائے ڈالتی ہے۔
- غربت بڑھتی ہے، کیونکہ روزگار نہ ہونے سے گھروں کے اخراجات پورے نہیں ہوتے۔
- نوجوان جرائم کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ چوری، ڈکیتی، منشیات فروشی اور دھوکہ دہی میں اضافہ ہوتا ہے۔
- خاندانی جھگڑے بڑھ جاتے ہیں کیونکہ بیروزگار نوجوان اپنے گھروں کے لیے بوجھ بن جاتے ہیں۔
یہ تمام مسائل معاشرے کے سکون کو برباد کر دیتے ہیں۔
3: شادی اور خاندانی زندگی پر اثرات
بیروزگار نوجوانوں کی شادی کے مسائل بھی بڑھ جاتے ہیں۔
- معاشرہ ان سے اچھی آمدنی کا مطالبہ کرتا ہے۔
- نوکری نہ ہونے کی وجہ سے اکثر نوجوانوں کی شادیاں نہیں ہوتیں۔
- کئی خاندان بیٹیوں کے رشتے بیروزگار لڑکوں کو دینے سے انکار کر دیتے ہیں۔
یہ صورتحال مزید نفسیاتی دباؤ پیدا کرتی ہے اور معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
4: ملکی معیشت پر اثرات
نوجوان کسی بھی ملک کی معیشت کا سب سے بڑا سرمایہ ہوتے ہیں۔ جب یہی سرمایہ ضائع ہو جائے تو معیشت تباہی کی طرف بڑھتی ہے۔
- بیروزگاری سے پیداواری عمل کم ہو جاتا ہے۔
- ٹیکس آمدنی گھٹ جاتی ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ کماتے ہی نہیں۔
- حکومت پر بے روزگاروں کو سہولتیں دینے کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
یوں ملک معاشی بحران کا شکار ہو جاتا ہے۔
5: ہجرت اور برین ڈرین
بیروزگاری نوجوانوں کو بیرونِ ملک جانے پر مجبور کر دیتی ہے۔
- لاکھوں نوجوان بہتر روزگار کی تلاش میں دوسرے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔
- یہ رجحان “برین ڈرین” کہلاتا ہے جس میں ملک اپنی بہترین صلاحیتوں سے محروم ہو جاتا ہے۔
- پاکستان جیسے ممالک کے انجینئرز، ڈاکٹرز اور آئی ٹی ماہرین مغربی ممالک کی ترقی میں کردار ادا کرتے ہیں جبکہ اپنا ملک پیچھے رہ جاتا ہے۔
6: اخلاقی بگاڑ
جب نوجوان خالی بیٹھے ہوں اور ان کے پاس کوئی مقصد نہ ہو تو وہ وقت ضائع کرنے والی سرگرمیوں میں لگ جاتے ہیں۔
- موبائل اور سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال
- غیر اخلاقی مشاغل
- جھوٹی آسائشوں کی خواہش
یہ سب نوجوانوں کی صلاحیتوں کو برباد کر دیتا ہے اور وہ مثبت کردار ادا کرنے کے بجائے معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں۔
✍️ بیروزگاری کے عذاب میں نوجوان نسل
(حصہ چہارم: حل اور تجاویز + نتیجہ)
بیروزگاری ایک عالمی مسئلہ ہے لیکن ترقی پذیر ممالک میں یہ ایک المیہ بن چکا ہے۔ اگر ہم اس مسئلے کو حل کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں تو نہ صرف نوجوان نسل کو تباہی سے بچایا جا سکتا ہے بلکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں کچھ اہم تجاویز اور حل پیش کیے جا رہے ہیں۔
1: تعلیم اور روزگار کا ربط پیدا کرنا
ہمارے تعلیمی ادارے ایسے نصاب پڑھا رہے ہیں جن کا عملی زندگی میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ نوجوان فارغ التحصیل ہو کر ڈگریاں تو لے لیتے ہیں مگر عملی دنیا میں وہ کسی کام کے نہیں رہتے۔
- نصاب میں عملی تربیت شامل کی جائے۔
- صنعتوں اور یونیورسٹیوں کو آپس میں جوڑا جائے۔
- ٹیکنیکل اور ووکیشنل تعلیم کو عام کیا جائے تاکہ نوجوان ہنر سیکھ کر خود کمانے کے قابل ہو سکیں۔
2: ہنر مند نوجوانوں کے لیے مواقع پیدا کرنا
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے ہنر کو تعلیم پر فوقیت دی۔ آج جرمنی، جاپان اور چین کی ترقی کی بڑی وجہ یہی ہے۔ پاکستان میں بھی اگر نوجوانوں کو چھوٹے کاروبار اور ہنر مندی کے مواقع ملیں تو بیروزگاری ختم ہو سکتی ہے۔
- حکومت کو چھوٹے قرضے فراہم کرنے چاہئیں۔
- نوجوانوں کو کاروباری تربیت دی جائے۔
- زرعی اور صنعتی میدان میں نئے منصوبے شروع کیے جائیں۔
3: انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فری لانسنگ
آج کی دنیا ڈیجیٹل دنیا ہے۔ لاکھوں نوجوان صرف ایک لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کی مدد سے گھر بیٹھے ڈالر کما رہے ہیں۔
- حکومت کو نوجوانوں کے لیے آئی ٹی ٹریننگ سینٹرز قائم کرنے چاہئیں۔
- فری لانسنگ اور ای-کامرس کے کورسز عام کیے جائیں۔
- PayPal اور دیگر عالمی پیمنٹ سسٹمز پاکستان میں متعارف کرائے جائیں تاکہ نوجوان باآسانی اپنی محنت کی کمائی حاصل کر سکیں۔
4: زرعی میدان میں نوجوانوں کی شمولیت
پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن ہماری زراعت جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں۔ اگر نوجوانوں کو زراعت میں شامل کیا جائے تو وہ اسے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ آگے بڑھا سکتے ہیں۔
- ڈرونز اور مشینی آلات کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔
- کسانوں کو سبسڈی اور سہولتیں فراہم کی جائیں۔
- نوجوان کسانوں کو سرمایہ کاری کے مواقع دیے جائیں۔
5: سرکاری نوکریوں میں شفافیت
اکثر نوجوان اس لیے مایوس ہو جاتے ہیں کہ سرکاری نوکریاں سفارش اور کرپشن کے بغیر نہیں ملتیں۔ اگر میرٹ کو یقینی بنایا جائے تو ہزاروں نوجوان باعزت روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔
- کرپشن کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں۔
- سرکاری ملازمتوں کے امتحانات شفاف طریقے سے لیے جائیں۔
- سفارش اور رشوت کے دروازے بند کیے جائیں۔
6: صنعتی میدان کو وسعت دینا
پاکستان میں صنعت کا شعبہ زوال کا شکار ہے۔ اگر نئی فیکٹریاں، کارخانے اور بزنس پارکس قائم کیے جائیں تو لاکھوں نوکریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
- غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ترغیب دی جائے۔
- مقامی صنعتکاروں کو ٹیکس میں رعایت دی جائے۔
- برآمدات کو بڑھا کر نئے مواقع پیدا کیے جائیں۔
7: نوجوانوں کی خود اعتمادی بحال کرنا
صرف روزگار فراہم کرنا کافی نہیں، بلکہ نوجوانوں کی خود اعتمادی بھی بڑھانی ہوگی۔
- کامیاب نوجوانوں کی کہانیاں عام کی جائیں۔
- تعلیمی اداروں میں موٹیویشنل پروگرام شروع کیے جائیں۔
- والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کو حوصلہ دیں، نہ کہ انہیں طعنے دیں۔
8: اسلامی نقطہ نظر
اسلام میں محنت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ قرآن و حدیث میں محنت کرنے والے کو اللہ کا دوست قرار دیا گیا ہے۔ اگر نوجوان اسلامی اصولوں پر چلتے ہوئے حلال روزی کمانے کی نیت کریں تو اللہ ان کے لیے آسانیاں پیدا کر دیتا ہے۔
- اسلامی بینکاری کے تحت سود سے پاک قرضے دیے جائیں۔
- حلال کاروبار کو فروغ دیا جائے۔
- نوجوانوں میں محنت، صبر اور قناعت کا جذبہ پیدا کیا جائے۔
نتیجہ
بیروزگاری صرف ایک فرد یا ایک خاندان کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری قوم کے لیے ایک چیلنج ہے۔ نوجوان نسل کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتی ہے۔ اگر یہ سرمایہ ضائع ہو جائے تو قومیں ترقی نہیں کر سکتیں۔ پاکستان جیسے ملک کو چاہیے کہ وہ اپنے نوجوانوں کو سنجیدہ لے، انہیں تعلیم، ہنر اور روزگار کے مواقع فراہم کرے۔ ورنہ یہ قیمتی سرمایہ مایوسی اور جرم کی نذر ہو جائے گا۔
اگر حکومت، والدین، اساتذہ اور خود نوجوان مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک نہ بنے۔
✍️ تحریر: رانا علی فیصل
🌐 ویب سائٹ: www.ranaaliofficial.com
📢 واٹس ایپ چینل: کلک کریں اور جوائن کریں